ایمسٹر ڈیم(ہمگام نیوز) یورپی ملک نیدرلینڈ میں 2013 میں 19 جیلوں کو اس لیے بند کیا گیا کیونکہ ملک میں اتنے مجرم ہی نہیں تھے جن سے انہیں بھرا جاسکتا۔
اب موسم گرما کے اختتام تک مزید پانچ جیلوں کو اسی وجہ سے بند کیا جارہا ہے۔
ڈچ روزنامے ٹیلیگراف کی ایک رپورٹ کے مطابق جیلوں کو بند کرنے کا رجحان 2004 کے بعد سے جرائم کی شرح میں نمایاں کمی کے بعد سامنے آیا۔
جیلوں میں خالی کمروں کا مسئلہ گزشتہ سال ستمبر میں اتنا بڑا ہوگیا کہ نیدرلینڈ کو ناروے سے 240 قیدی درآمد کرنا پڑے تاکہ یہ جگہیں کچھ تو بھر سکیں۔
رپورٹ کے مطابق وزیر انصاف Ard van der Steur نے پارلیمنٹ میں اعلان کیا تھا کہ خالی جیلوں کی دیکھ بھال کے اخراجات اس چھوٹے ملک کے لیے بھاری ثابت ہورہے ہیں۔
نیدرلینڈ نے جرائم پر قابو پانے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں جن میں سزا کے مقابلے میں ملزمان کی شخصیت میں تبدیلی لانے پر توجہ اور پیروں میں الیکٹرونک مانیٹرنگ سسٹم کی تنصیب جس سے لوگوں کو دوبارہ جائز روزگار کے حصول کا موقع ملتا۔
اس الیکٹرونک مانیٹرنگ سسٹم کی بدولت جرائم کی شرح میں 50 فیصد تک کمی آئی اور نیدرلینڈ میں سزا پانے والے مجرموں کو جیلوں میں وقت ضائع کرنے کی بجائے معاشرے کو بہتر بنانے کا موقع دیا جاتا ہے۔
نیدرلینڈ کی آبادی ایک کروڑ 70 ہے اور وہاں صرف 11 ہزار سے زائد افراد ہی جیلوں میں قید ہیں جس کی شرح ایک لاکھ میں 69 قیدی بنتی ہے۔
اس کے مقابلے میں امریکا میں یہ شرح ایک لاکھ پر 716 ہے جو دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔