کوئٹہ(ہمگام نیوز) بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن نے بلوچستان میں فورسز کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی ماہانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان سے مارچ کے مہینے میں مختلف فوجی کاروائیوں کے دوران 31کے قریب لوگ قتل اور 200اغواء کیے جا چکے ہیں۔ قتل کیے جانے والوں میں بلیدہ و کوہلو کی دو کمسن بچیوں سمیت کوہلو میں آپریشن کے دوران ہلاک ہونے والی خواتین بھی شامل ہیں۔اس کے علاوہ گزشتہ مہینے کے دوران بلوچستان کے مختلف علاقوں سے 12لاپتہ افراد بازیاب بھی ہوگئے جنہیں فورسز نے مختلف علاقوں سے اغواء کیا تھا۔ ان میں اسی مہینے کے دوران تمپ سے اغواء ہونے والے پانچ نوجوانوں سمیت کراچی سے 2013کو اغواء ہونے والے بلیدہ کے رہائشی مجیب الرحمان بھی شامل ہیں۔ بی ایچ آر او نے کہا کہ بلوچستان میں لوگوں کو تسلسل کے ساتھ اغواء کرنا اور بغیر عدالتی پیشیوں اور مقدمات کے انہیں سالوں و مہینوں تک لاپتہ رکھنے سے عام لوگ شدید خوف و ہراس کا شکار ہیں۔ فورسزکے اہلکار اپنی کاروائیوں کے دوران بغیر کسی تفریق کے آبادیوں پر حملہ آور ہوتے ہیں جس کی وجہ سے عدم تحفظ و غیر یقینی کا ماحول شدت اختیار کرچکا ہے۔ مارچ کے۔ بی ایچ آر او کے ترجمان نے کہا کہ ایک مہینے کے دوران 30سے زائد لوگوں کی ہلاکت اور 200 لوگوں کا اغواء اس بات کا ثبوت ہے کہ بلوچستان میں فورسز ریاستی قوانین و انسانی حقوق کے احترام سے بالاتر ہو کر کاروائیاں کررہے ہیں ، اگر فورسز کی بربریت کے خلاف حکومتی اداروں اور عالمی اداروں نے بروقت کاروائی نہیں کی تو یہ مستقبل قریب میں بہت بڑے انسانی المیے کے جنم دینے کا باعث ہوگا۔ بی ایچ آر او نے حکومتی ترجمان کی گزشتہ روز کی پریس کانفرنس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو اغواء کے بعد قتل کرنا، بغیر مقدمات لاپتہ رکھنا اور چاردیواریوں کے تقدس کی پامالیوں پر بجائے اس کے کہ حکومت پشیمانی اظہار کرے، وہ ڈھٹائی کے ساتھ سیاسی کارکنوں کی قتل و اغواء نما گرفتاریوں کو اپنی کامیابی قرار دے رہی ہے، جو کہ انسانی حقوق کے کارکنوں کے لئے انتہائی تشویشناک ہے۔ خود حکومتی اعلانات کے مطابق آ خری چار مہینوں کے دوران 1800سے زائد لوگ گرفتار کیے جا چکے ہیں جبکہ 92لوگ قتل کیے جا چکے ہیں ۔ فورسز کے ہاتھوں قتل ہونے والوں کی تفصیل فراہم کی گئی اور نہ ہی گرفتار ہونے والوں کو عدالتوں میں پیش کرکے مقدمہ چلانے کے حوالے سے وضاحت کی گئی ۔ جس سے ہماری اس خدشے کو تقویت پہنچ رہی ہے کہ ان لوگوں کو بھی حراست میں قتل کیا جا ئے گا۔ بی ایچ آر او کے ترجمان نے اپیل کی کہ لاپتہ بلوچ سیاسی کارکنان کی بغیر مقدمات اغواء اور قانونی کاروائیوں کے بغیر حراستی قتل جیسے سنجیدہ معا ملات پر انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں فوری متوجہ ہوں۔