کوئٹہ (ہمگام نیوز)شہید بالاچ مری کے صاحبزادے روحیل مری نے اپنے بیان میں کہا کہ قدیر بلوچ ، بلوچ قوم کی طرف سے دی گئی عزت کا ناجائز فائدہ اٹھا کر اب دشمن کی سازشوں کا حصہ بن رہے ہیں۔ قدیربلوچ قومی تحریک مخالف ایجنڈوں کے لیے میرے مرحوم دادا نواب خیربخش مری اور شہید والد کا نام استعمال کرنے سے اجتناب کریں اور اپنے ذاتی ایجنڈوں کے لیے جھوٹے قصے نہ گھڑیں۔ انہوں نے قدیر بلوچ کی طرف سے دیے گئے بیان جہاں یہ دعوی کیا گیا کہ ہماری طرف سے کوئی مری بھیج کر میرے والدہ نے بیان کی تردید کی ہے مکمل جھوٹ پر مبنی دعوی ہے روحیل نے کہا کہ نہ میرے والدہ نے کوئی اس طرح کا نمائندہ قدیر بلوچ کے پاس بھیجا ہے نہ ہی انھوں نے اپنے بیان کی تردید کی ہے ۔ وہ اب بھی اپنے بیان پر قائم ہیں اور جس طرح قدیر نے میرے والد اور دادا کے حوالے سے جھوٹ بولا اور سازش کرنے کی کوشش کی ، اب وہ میرے والدہ کے حوالے سے بھی جھوٹ بول رہے ہیں۔ روحیل مری نے مزید کہا کہ قدیر بلوچ کے بیانات تحریر کرنے والے او ر ویڈیو سکرپٹ رائٹر پاکستانی ایجنسیوں کے کارندے ہیں ۔ جو زبان آج قدیر بلوچ بول رہے ہیں یہی زبان سرکاری ایجسنیاں او ر پاکستانی فوج حیربیار مری اور میرے والد بالاچ مری کے خلاف کئی عرصے پہلے بولتے آ رہے تھے لیکن آج باتیں وہی ہیں مگر فقط چہرے بدل دیے گئے ہیں۔ روحیل مری نے کہا کہ قدیر بلوچ ایک شہید کے والد ہیں انہیں اپنے بیٹے جلیل کی شہادت کا خیال رکھنا چاہتے تھا لانگ مارچ کے بعد بلوچ قوم کی طرف دی گئی عزت شاید انہیں راس نہیں آئی اور وہ اپنے بیٹے کی شہادت کو بھی بھول چکے ہیں جنہوں نے ان کے بیٹے کو شہید کیا انہی کے ہاتھوں استعمال ہو کر بلوچ قومی تحریک آزادی کے سرخیل حیربیار مری کے خلاف اس طرح کے گھناؤنے الزامات لگا رہے ہیں اور میرے دادا نواب خیربخش مری کے نام پر جھوٹے ویڈیو پیغامات جاری کر کے بلوچ قوم کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں ۔ روحیل نے کہا کہ میرے والد کی شہادت کا ذمہ دار پاکستانی فوج اور ایجنسیاں ہیں لیکن بدقسمتی سے آج قدیر بلوچ انہی ایجنسیوں کے ہاتھوں کھیل رہے ہیں جن کے ہاتھ نہ صرف میرے والد بلکہ ان کے اپنے بیٹے جلیل ریکی سمیت ہزاروں بلوچ نوجوانوں کے خون سے رنگے ہیں۔ بلوچ قوم میرے دادا نواب خیربخش مری سے بھی اچھی طرح واقف تھے اور حیربیار مری کے اس تحریک کی آغاز اور اس کو منظم کرنے کے حوالے سے بھی علم رکھتے ہیں ۔جس وقت حیربیار مری بلوچ قومی آزادی کے لیے صحراوٗں اور پہاڑوں کو اپنا مسکن بناچکے تھے اور دن رات بلوچ قومی تحریک کو منظم کرنے کے لیے کام کر رہے تھے اس وقت قدیر بلوچ اپنی ذاتی زندگی اور پاکستانیت میں کھوئے ہویے تھے روحیل نے کہا کہ قدیر بلوچ ایک جھوٹ پہلے میرے دادا نواب خیربخش مری کے حوالے سے بول چکے ہیں جب میرے والدہ نے بیان دے کر قدیر بلوچ کی جھوٹ کی قلعی کھول دی تو اب دوسرا جھوٹ وہ میرے والدہ کے بیان کے حوالے سے بول رہے ہیں روحیل مری نے کہ قدیر بلوچ کے بیانات اور پروپیگنڈہ کا اس وقت آنا جب حیربیار مری بلوچ قومی یکجہتی کے لیے کوشاں ہیں یہ خود ظاہر کرتا ہے کہ قدیر کے ڈورے کون اور کہاں سے ہلا رہا ہے۔ بلوچ قوم میں اتنا شعور ہے کہ وہ جھوٹ اور حققیت کے فرق کو جان سکیں کہ حیربیار مری شہید بالاچ اور نواب خیربخش مری نے اپنی پوری زندگی بلوچ قومی آزادی کی تحریک کے لیے وقف کی دوسری طرف قدیر بلوچ منسگ پرسنز کے حوالے سے کام کر کے تھوڑی بہت نام بنانے کے بعد اسی نام کو بلوچ تحریک کے خلاف استعمال کر رہے ہیں یہ الزامات میرے فیملی کا نام استعمال کر کے صرف میرے چچا حیربیار مری پر نہیں بلکہ پوری بلوچ قومی تحریک کے ساکھ پر لگائے جاریے ہیں ایسے تنگ نظر اورنمود و نمائش کے شوقین لوگوں کی وجہ سے ہماری قومی تحریک نقصانات سے دو چار ہور ہی ہے بلوچ قوم کو چاہیے کہ حیربیار مری کے اتحاد اور یکجہتی کی کوششوں میں ان کا ساتھ دیں اور شہیدوں کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے حیربیار مری کے ہاتھ مضبوط کریں