کوئٹہ ( ہمگام نیوز)لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 1732دن ہوگئے لاپتہ بلوچ اسیران شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں اظہار یکجہتی کرنیوالوں میں مستونگ شہر سے سیاسی سماجی کارکن میر درا خان بلوچ میر شادی خان بلوچ اور ان کے ساتھیوں نے بڑی تعداد میں لاپتہ افراد شہداء کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کی اور بھر پور تعاون کا یقین دلایا اور انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا کی بلوچ قومی تحریک آزادی کے حوالے سے نہایت ہی گراں قدر خدمات ہیں یہ سوشل میڈیا کی مرہون منت ہے کہ ہم نے ایس ایم ایس کے ذریعے نیوز نیٹ ورک قائم کرکے لوگوں میں شعور آگہی معلومات اور انہیں بلوچستان کی ہر شہر گلی کوچوں کا احوال ان کے موبائل سوشل میڈیا کی بدولت بلوچستان میں پہنچادیا انہیں ایڈیٹ رکھا دشمن کے ہر عمل وحرکت پر نظر رکھا اپنے جہد کاروں کا عوام کیساتھ ایک رشتہ بنائے رکھا بلوچستان کی مقبوضہ حیثیت ریاستی بربریت بلوچ فرزند وں کی جبری گمشدگیاں اور مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی سمیت بلوچستان سے متعلق ہر معلومات حقائق مسائل دنیا بھر میں پھیلائے جہاں ریاستی میڈیا نے بلوچوں کو سرے سے نظر انداز کیا ہوا تھا یہی سوشل میڈیا تھی جس کے ذریعے بلوچستان کی آواز کو دنیا کے ہر خطرے میں پہنچانے میں کامیاب ہورہے تھے اور انہی باشعرو وانقلابی آدرش رکھنے والے بلوچ فرزندوں کی بدولت بلوچستان کا کیس مضبوط سے مضبوط ہوتا گیا وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ دشت اسپلنجی سے ایف سی کے اہلکاروں نے گھر سے عبدالفتاح بلوچ ولد رسول بخش کو رات کے اندھیرے میں اٹھا کر لے گئے اور اس دن 23-5-2014کو آپریشن کے دوران عنایت اللہ بلوچ ولد رحمت اللہ بلوچ کو ویگن سے اتار کر لے گئے عوام کو اسرار پر ایف سی نے اخباری بیان دیا تھا مگر تاحال وہ رہا نہیں ہوئے اور ان کے جان کا خطرہ بھی ہے کہ ایسا نہیں کہ بھی دوسروں کی طرح شہید نہیں کیا جائے ماما نے مزید کہاکہ بلوچ چائے جہد کار ہو یا عام بلوچ وہ ہے غلام اور پوری قوم کا قصور یہی کہ وہ غلام ہے اگر غلام نہ جاگا اور اسے احسا س نہیں ہوا کہ وہ غلام ہے ۔