کراچی(ہمگام نیوز) وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی بھوک ہڑتالی کیمپ کو 1884دن ہو گئے۔ اظہار یکجہتی کرنے والوں میں حیدر آباد سے آنیوالے وفد کی قیادت میر محمد علی تالپور بلوچ نے کی۔انہوں نے لاپتہ افراد و شہد کے لواحقین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2014کا سال بلوچ فرزندوں کی شہادت اغواء ، اجتماعی قبروں، مسخ شدہ لاشیں ، آبادیوں پر بمباری، خواتین و بچوں کے اٖغواء کی تاریخ رقم کر گئی۔ یہ سال ہی گزشتہ سالوں کی طرح بلوچ قوم کے لئے خونی سال ثابت ہوا۔ جہاں پاکستانی فورسز نے آبادیوں پے بمباری،ٹارگٹ کلنگ، بلوچ فرزندوں کی اغواء اور مسخ لاشوں کی سلسلے کو جاری رکھا۔ ہر دور میں قابض نے محکوم اقوام کو اپنی زیر دست رکھنے کے لئے جبر کی تاریخ رقم کی ہے، اسی طرح اس خطے میں بلوچ قوم جو اپنی آزادی کی جد وجہد میں ہر پلیٹ فارم پر کوشاں ہے کوہی قابض ریاستی جبر کا سامنا رہا۔ اس فیز کے جہد میں قابض ریاست نے بلوچ قوم کو داخلی طور پر کمزور کرنے اور قومی تحریک کو زیر کرنے کے لئے علاقائی سطح پر اپنے خا ص لوگوں کو چنا اور ڈیتھ اسکواڈ تشکیل دی جن کے ذریعے ہزاروں فرزندوں کو اغواء کیا گیا اور ہزاروں کی لاشیں ملیں۔ اور ہزاروں آج تک لاپتہ ہیں۔ جیسا کہ جنوری 2011میں پاکستانی فوج نے ایک بڑے آپریشن کے بعد اس علاقے کو اپنی ڈیتھ اسکواڈ و مسلح دفاع کے سربراہ کے حوالے کیا۔ اس آپریشن میں قلندرانی و انکے پورے خاندان کو فورسز نے اغواء کی جو کہ تاحال لاپتہ ہیں اور کچھ کو شہید کردیا گیا۔ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ اور سمی بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہو ئے کہا کہ بلوچ فرزندوں نے اپنی لہو سے وفا کردیا۔ اور جام شہادت نوش کرنا ایک عظیم رتبہ ہے۔حق ، سچائی، اپنی قومی دفاع مادریں وطن کے لئے جد وجہد کرنا ایک عظیم درجہ ہے۔ قومی بقاء کی جدوجہد میں مادریں وطن پر خاک ہونا اور وطن کی آغوش میں لپٹ کراسے ابدی بوسہ دینا خود عظمت کی سربلندی ہے۔ عاشق وطن کے لئے شہادت نہ صرف عظیم رتبہ ہے بلکہ قوم کی انیوالی نسلوں اور جہد کاروں کے لئے فخرو حوصلے اور منزل کے تعین کا نظریہ بن جاتا ہے۔ شہدا کی لہو اس روشنائی کی طرح جہد کاروں کی رہنمائی کرتی ہے جو اندھیرے میں انسان کوراستہ دکھانے کا وسیلہ ہوتا ہے۔ گزشتہ مہینوں کی طرح 30جنوری کو پیدراک پسنی سے پانچ اہلکار کو خفیہ ادارے کے اہلکاروں نے اغواء کیا ، چار افراد ابھی تک لاپتہ ہیں اور شجاع بلوچ کو شہید کردیا گیا۔ اس سے پہلے بھی شہید اکرام بلوچ کی خاندان کے چھ افراد آپریشن میں شہید کردےئے گئے ہیں۔ مارچ 2014 کا مہینہ بلوچ فرزندوں کے لہو کی خوشبو کو پھیلاتا ہوا اور سامراج کی بربریت کو تاریخ میں رقم کرتا ہوا شروع ہو