کوئٹہ (ہمگام نیوز)لاپتہ بلوچ اسیران و شہدا کی بھوک ہڑتالی کیمپ کو 1892دن ہو گئے۔ اظہار یکجہتی کرنے والوں بی ایچ ار او کے چئیرپرسن نے اپنے وفد کے ہمراہ لاپتہ اسیران و شہدا کی لوحقین سے اظہار ہمدردی کی، اور بھر پور تعاون کا یقین دلایا، انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں بلوچ خواتین کے اُس کردار کی وجہ سے دشمن ریاست انتہائی خوف ک شکار ہے، اور وہ اس درندگی کو آخری سطح تک پہنچا چکا ہے۔ ویسے تو اگر پاکستان کی ظلم و درندگی کو دیکھیں تو 1970کی مسلح بغاوت میں کوہلو کے مری بلوچوں کی خواتین کے ٹرک بھر بھر کر پنجاب لے جایا گیا،لاہور اور راولپنڈی کی منڈیوں میں سجایا گیا، اور قبضہ گیر افواج نے بلوچ خواتین پر تشدد کیا ۔تحریک آجوئی کی موجودہ دور میں تحریک نے س وقت ایک نیا رخ لیا جب بلوچ قوم کندھے سے کندھا ملا کر کڑی ہوگئیں، مسلح اور سیاسی میدان میں باشعور نوجوانوں نے قیادت سنبھال لیا تو اس کا اثر بلوچ خواتین پر پڑھنا لازمی تھا، اپنی بھائیوں کی قربانیوں کو دیکھتے ہوئے بلوچ خوتین نے بڑھ چڑھ کر تحریک میں حصہ لینا شروع کردیا´ شروع دن سے ریاست نے بلوچ خواتین کو تحریک سے دور رکھنے کی کوشش کی، کوہلو سے بانک زرینہ کا اغواءاور لاپتہ کرنا اُس واقعے ہی کی کڑی تھی۔ اس کے بعد آئے روز بلوچ آبادیوں پر حملے ، چھاپے ، گھر گھر تلاشی خواتین کو زد کوب کرنا، بے حرمتی و گھروں کا جلانا یہ سب ایسے واقعات تھے جن کا مقصد بلوچ خواتین کو تحریک سے دور رکھنا تھا، لیکن اس طرح کے اوچھے سے بجائے خواتین کی تحریک میں کمی آنے کے مزید تےزی ٓگئی۔ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چئےرمین ماما قدیر بلوچ اور سمی بلوچ نے بی بی گل اور اُن کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ خواتین پر تےزاب پاشی تعلیمی اداروں کی بندش اور اب اغواءاور لاپتہ کرنے ، نام نہاد قوم پرستوں اصلییت قوم پر واضح کردی ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جن کے سامنے بلوچ خواتین جو بلوچ غےرت و عظمت کی نشانی ہیں کی تذلیل کی جارہی ہے اور ریاستی گود میں بیٹھے چند مراعات کے لئے تماشہ دیکھ رہے ہیں ۔ بلوچ قوم اُن کی مکروہ عزائم بھانپ چکی ہے،بلوچ قوم پرستی کی نام کو استعما ل کر کے وہ بلوچ قوم کا مزاق اُڑا رہے ہیں، یہاں ریاست بلوچ کا کلچر ، زبان ، نسل، روایات، ساحل و وسائل کا خاتمہ کرنے کے درپے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ30جنوری کو مچھ بولان سے وڑیرہ عبدالغفور قلندرانی بلوچ اور اس کے بیٹھے محمد زمان کو ایف سی اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے اغواءکیا، اور 15جنوری کو اسی جگہ مچھ سے ہیبت خان قلندرانی بلوچ کو اغواءکیا گےا تھا۔صوبائی حکومت کا کہنا کہ اغواءو لاشوں کی برآمدگی میں کمی آئی ہے س طرح روزانہ اغواءکیا جا رہا ہے، ور لاشیں پھینکی جا رہی ہیں۔