سه شنبه, اکتوبر 1, 2024
Homeخبریںانسانیت کی بات کرتے ہیں لیکن بلوچ قوم پر ہونے والے مظالم...

انسانیت کی بات کرتے ہیں لیکن بلوچ قوم پر ہونے والے مظالم پر خاموشی ہیں۔بی آر ایس او

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ ری پبلکن اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مر کزی ترجمان نے ایک مذمتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بسیمہ ، پیدارک ، پسنی سمیت بلوچستان کے طول و عرض میں ریاستی دہشتگردی اپنی انتہاء کو چھو رہی ہے کل بروزِ منگل ریاستی فورسز نے بسیمہ میں بڑے پیمانے پر علاقے کا محاصرے کرتے ہوئے پورے علاقے میں فوجی آپریشن کی اور دورانِ آپریشن چادر اور چار دیورای کی تقدس کو پامال کرتے ہوئے گھر گھر تلاشی لی گئی اور عام لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ بسیمہ میں ریاستی اہلکاروں نے عام آبادی پر بمباری کرتے ہوئے 15 بلوچ فرزندوں کو شہید کیا جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے جن کے نام مندرجہ زیل ہیں، ضیا الرحمان ولدمحمد بخش، فضل ولد محمد بخش، محمد بخش ولد حاجی نور محمد، اسلم ولد امام بخش، اللہ رحم ولد حاجی نور محمد، ماجد ولد عبدالحمید،عبدالحمید ولد حاجی نور محمد ، سراج ولد عبدالغنی، عصمت ولد عبدالغنی،قاسم بلوچ، ریحانہ بلوچ سمیت چار اور بلوچ فرزدند شہید ہوئے تھے جن کے بارے میں حتمی معلومات تاحال حاصل نہ ہوسکی۔ترجمان نے کہا کہ بلوچستان کے علاقے پیدارک اور پسنی میں بھی ریاستی فورسز نے فوجی آپریشن کرتے ہوئے چادر اور چار دیورای کی تقدس کو پامال کیا معصوم اور عال لوگوں پر تشدد کیا اور دورانِ آپریشن گھروں میں لوٹ مار کرتے ہوئے قیمتی سامان بھی اپنے ساتھ لے گئے ، پسنی اور پیدارک میں بھی ریاستی اہلکاروں نے بہت سے بلوچ فرزندوں کو اغواء کر کے اپنے ساتھ لے گئے جو تاحال لاپتہ ہیں 
جن کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں ۔بی آر ایس او کے مر کزی ترجمان نے اقوام متحدہ اور عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے درخواست کی کہ وہ اپنا انسانی فریضہ انجام دیتے ہوئے بلوچستان میں ہونے والے ریاستی مظالم کا نوٹس لیں اور بلوچ قوم کی نسل کشی کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کریں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز