کوئٹہ ( ہمگام نیوز ) بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی ترجمان نے خطے میں چین اور پاکستان کی بلوچستان میں بڑھتی ہوئی تعلقات و معاہدات پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چین اور پاکستان دوملک ہیں اور اقوم متحدہ کی قوانین کے بر خلاف بلوچ سرزمین کی وسائل کی لوٹ کھسوٹ میں مصروف ہیں جس سے بلوچستان پر پاکستان کا قبضہ طوالت اختیار کرتا جا رہا ہے ۔ ایسے میں اقوام متحدہ اور عالمی قوتوں کی ذمہ دارہ بنتی ہے کہ وہ بلوچوں کی ہزاروں سالہ ثقافت ، شناخت و سرزمین کی بقا کیلئے چین اور پاکستان کی توسیع پسندانہ عزائم کی روک تھام کیلئے اپنا کردار ادا کریں ۔بی این ایم ایک دفعہ پھر چین سمیت پوری دُنیا کو مخاطب ہوکر کہتی ہے کہ بلوچ سرزمین ایک جنگ زدہ علاقہ ہے جہاں بلوچ قوم اپنی قومی آزادی کی بحالی کی جنگ گزشتہ چھ دہائیوں سے جمہوری سیاسی و مزاحمتی طور پر بھرپور انداز میں لڑ رہی ہے۔ ایسے میں کسی بھی ملک یا کمپنی کا بلوچ سرزمین پر پاکستان سے معاہدے، سرمایہ کاری اور بلوچ وسائل کی لوٹ مار سے شدید عوامی رد عمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔مرکزی ترجمان نے مزید کہاحالیہ دنوں میں گوادر بارے چین کے لیے نئی قانون سازی اور گوادر کو مکمل چین کے حوالے کرنے کی اندرون خانہ معاہدے اور گوادر و زوہائی کو جڑواں شہر قرار دینا بھی انہی معاہدوں اور حکمت عملیوں کا حصہ ہیں جنکے ذریعے چین خطے میں اپنی بالادستی قائم کر کے ایک اسلامی شدت پسندریاست کواپنے مفادات کے حصول کے لیے استعمال میں لاکر بلوچستان کے وسائل کا استعمال اوران کی لوٹ کھسوٹ کاگھناؤنا عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔جس سے بلوچستان پر قبضہ مضبوط ہونے کے ساتھ ساتھ مذہبی شدت پسندی و اسلامی دہشت گردی میں اضافہ حتمی ہے اور یہ دُنیا کیلئے ایک لمحہ فکریہ ہونا چاہئے۔مرکزی ترجمان نے مزید کہا کہ چین سمیت تمام طاقتوں پر واضح کرتے ہیں کہ بلوچ قوم بلوچستان کے ساحل و وسائل کی حفاطت کی بھر پور قوت رکھتی ہے اور بدلتی ہوئی صورت حال کے تحت قوم کے نوجوان،بزرگ ،مائیں ،بہنیں اپنی سرزمین کی دفاع کے لیے تیار ہیں۔بی این ایم اقوام متحدہ سے اپیل کرتی ہے کہ ایسے تمام معاہدات جو بلوچ سرزمین پر بلوچ قوم کی مرضی ومنشا ء کے بغیر کیے جا رہے ہیں اس سے پورے خطے کی امن و امان تہہ بالا ہو سکتی ہے لہذا اس کافوری طور پر نوٹس لیا جائے ۔ عالمی قوتیں اور انسانی حقوق کے اداروں سمیت انٹر نیشنل میڈیاپاکستان کی بلوچستان کیساتھ جاری ناروا سلوک اور دیگر ممالک کی بلوچستان میں آمد وسرمایہ کاری کے معاملات اوراس پربلوچ قوم کے ردعمل کے واقعات کو سنجیدگی سے لیں کیونکہ بلوچ قوم اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہی ہے۔