چهارشنبه, نوومبر 6, 2024
Homeخبریںاقوامِ متحدہ کی ورکنگ گروپ کا ایک دورہ کسی قسم کا رپورٹ...

اقوامِ متحدہ کی ورکنگ گروپ کا ایک دورہ کسی قسم کا رپورٹ شائع نہ کرنا افسوسناک عمل ہے،بی این ایم

کو ئٹہ(ہمگام نیوز) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پا مالیاں بلوچستان پر قبضے کے بعد یعنی سڑ سٹھ سالوں سے جاری ہیں ، جس میں روز بروز اضافہ ہو تا جا رہاہے اور بلوچ آزادی پسند تنظیمیں مسلسل انسانی حقوق کے اداروں اور اقوام متحدہ کو مختلف ذرائع سے ان مسائل کے بارے میں آگاہی دیتے رہے ہیں مگر ان اداروں کی جانب سے کسی عملی پیشرفت کا مظاہر ہ دیکھنے میں نہیں آیا۔ اقوامِ متحدہ کی ورکنگ گروپ کا ایک دورہ اور اْس کے بعد کسی قسم کا رپورٹ و تجزیہ شائع نہ کرنا بڑی تعجب اور افسوسناک عمل ہے۔پاکستان کی جانب اقوام متحدہ کی کسی دوسری گروپ یا ٹیم کو اس بارے میں پاکستان یا بلوچستان کا دورہ کرنے سے روکنے کی اندرون خانہ احکامات اقوام متحدہ و انسانی حقوق کے اداروں کو نہ مان کر بلوچ نسل کشی کو یقینی بنانے کی پالیسیاں ہیں ، اس بات کا انکشاف کچھ روز پہلے ہو چکا۔انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اغواء4 اور مارو اور پھینکو جیسی انسان دشمن پالیسیوں کے بعد بلوچوں کو اپنی سر زمین سے زبردستی بے دخل ، ہجرت اور علاقہ چھوڑنے کی دھمکیاں بھی دی جارہی ہیں۔ واضح رہے کوہلو اور ڈیرہ بگٹی سے بلوچوں کی نقل مکانی کے بعد اس پالیسی کو وسیع کرتے ہوئے بلوچستان کے دیگر علاقوں میں مکینوں کے گرد گھیرا تنگ کرکے انہیں علاقہ بدر کیا جا رہا ہے۔ کیچ میں شہرک، شاپک و کئی دوسرے علاقوں ، زلزہ زدہ علاقوں مشکے ، آواران ، کولواہ، گیشکوراور ڈنڈار میں زلزلہ مدد کے بہانے فوجی یلغار کرکے ان علاقوں کی کئی آبادی کو پہلے علاقہ چھوڑنے پر مجبور کیا گیاتھا، اب حال ہی میں مشکے اور گیشکور کے مکینوں کو علاقہ خالی کرنے کی دھمکیاں علاقہ مکینوں کو مزید ذہنی کوفت میں مبتلا کر چکی ہے۔ جس کا نوٹس لینا اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں کی اوّلین ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان و اسکی دہشت گرد فوج و بدنام زمانہ آئی ایس آئی کی ان انسان کش پالیسیوں کا نوٹس لیں۔ گزشتہ دنوں مشکے میں دو سو سے زائد بلوچوں کو اغوا کرکے اس شرط پر چھوڑ دیا گیا کہ وہ مشکے چھوڑ کرہجرت کریں گے، آج گیشکور میں کئی بلوچوں کو اغوا کیا گیا جن میں کچھ نام یوں ہیں۔ دلمراد، ندیم، ماسٹر خدا بخش ، نوربخش ، رحمت اللہ، صدام ولد ڈاکٹر ثناء4 اللہ ، اختر ولد ماسٹر خدا بخش ، ماسٹر حاصل ، ڈاکٹر ثناء4 اللہ اور کئی دوسرے۔ گیشکور سْنڈْم سے ایک ہزار سے زیادہ افراد نقل مکانی کر چکے ہیں، اس وقت ان علاقوں کے کئی مکین پاکستان فوج کی حراست میں ہیں ،علاقہ مکینوں اور معتبرین کے مطابق خود کمشنر قلات ڈاکٹر اکبر نے ان میں سے نو کی تصدیق کی ہے ، معتبرین کے مطابق چودہ فروری کو کوئٹہ میں چیف سیکریٹری اور سیکریٹری داخلہ سے اس مسلئے پہ بات ہوئی تھی جہاں کمشنر قلات نے انہیں بازیاب کرانے کی یقین دہانی کی تھی مگر آج ایک مرتبہ پھر گیشکور کے کئی علاقوں میں فوجی یلغار کے دوران کئی فرزندوں کی اغواء سے یہ بات عیاں ہو گئی ہے کہ ڈاکٹر مالک اینڈ کمپنی اپنے آخری ہفتوں و مہینوں میں نمک حلالی کی داستانوں کو ایک اور چاند لگانے کے لئے بلوچ فرزندوں کو اغواء و لاشوں کے تحفے دیکر اپنے آقا سے مزید شاباشی یا اقتدار کو طول دینے کی سعی کر رہے ہیں۔ جہاں سیاسی چالبازیوں اور مذہبی جنونیت کی کارڈ کو کارآمد نہ پا کر پاکستانی فوج مقامی دلالوں کے ساتھ اپنی وحشیانہ کارروائیوں کے ذریعے دہشت پھیلا نے کی کوشش میں نت نئے حربے استعمال کر رہا ہے ، لوگوں کو پکڑ کر تشدد کے دوران اْنکی آ ہ و پکار کو فون کے ذریعے ان کے رشتہ داروں یا دوسرے علاقہ مکینوں کو پہنچا کر علاقہ خالی کرنے کیلئے
دباؤ ڈلا جا رہا ہے ، جس کی گواہ علاقے کے باشندے ہیں۔ اب بلوچستان میں آئی ڈی پیز کی تعداد لاکھوں میں پہنچ گئی ہے۔ صرف ڈیرہ بگٹی سے ڈیڑھ لاکھ سے زائد علاقہ مکینوں کو علاقہ بد ر کیا گیا ہے۔ کئی سو ہزار مشکے ، گیشکور اور آواران ضلع کے دوسروں علاقوں سے نقل مکانی کر چکے ہیں ، ہم اقوام متحدہ ، ایمنسٹی انٹر نیشنل اور انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ پاکستان کی اس جارحیت کا نوٹس لیکر ان بلو بلوچ فرزندان کی اپنے عالقون میں دوبارہ آبادکاری کا بند و بست کرے۔ 

یہ بھی پڑھیں

فیچرز