کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ نیشنل موومنٹ( شہید غلام محمد) کے تحت مرکزی کمیٹی اور ورکرز اجلاس کا انعقاد ہوا آغاز میں تمام شہدا کے احترام میں دومنٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔بعد ازاں باقاعدہ کا روائی میں تمام شرکا اجلاس نے دلچسپی سے حصہ لیا جس پارٹی امور ،آئندہ کا لائحہ عمل اور مختلف موضوعات پرسیر حاصل گفتگو ہوئی۔صدرِ اجلاس اور بی این ایم( شہید غلام محمد)کے مرکزی آرگنائزر واجہ کا مریڈ مولا دادنے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ نامسا عد حالات میں قومی آزادی کی تحریک اپنے جہدکاروں کی شب نہ روزمحنت اور جاں گسل قربانیوں سے عبارت ہے۔ریاستی جبرو تشدد نے اور سازشی ہتھکنڈوں نے تحریک آزادی کو کاونٹرکرنے تمام تر حربے استعمال کئے مگر ناکامی اور رسوائی کے سوا کچھ بھی حاصل نہیں کرپائے۔انھوں نے کارکنوں پرزور دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال بہت ہی پر خطر ہے اور ہمیں شعوری طور پر مظلوم ومحکوم بلوچ قوم کو تحریک سے جڑت اور آگاہی کے ساتھ ہر سطع پر قومی امنگوں سے ہم آئنگ کرنا ہوگا۔خطے میں چین اور دیگر مفاداتی قوتوں کے تو سیع پسند انہ عزائم اور نام نہاد پارلیمان پر ستوں کا ریاستی جبر کے ساتھ شراکت ڈیتھ اسکواڈ اور مذہبی انتہاپسند عناصر کی سرگرمیاں اور دیگر عزائم مظلوم قوم خوف وحراس میں مبتلا کرکے غلامی کو طول دیکر بلوچ گل زمین پر بلوچ قوم ہمیشہ ہمیشہ کیلئے نیست نابود کرکے تاریخ کے اور اق سے مٹا نا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے طول و عرض میں حالیہ نسل کش آپریشن ،اسکولوں کو نزرِآتش کرنا ،قابلِ احترام بلوچ خواتین پر تیزاب پھیکنا ،بلوچ اساتذہ کی ٹارگٹ کلنگ انسانی المیہ ہیں۔ ان تمام واقعیات کے پیچھے ریاست کی حوس پرست مجرمانہ سوچ روز روشن کی طرح عیاں ہیں۔لیکن افسوس کا مقام ہے کہ نام نہاد انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں اور عالمی برادری نے چھپ کا روزہ اختیار کرکے اپنے دعووں کی نفی کی ہے۔اور بلوچ قوم کی نسل کشی سے کوئی بھی سروکار نہ رکھ کر عالمی برادری کی خود غرضانہ دو غلا پن نے ریاست کو کھلی چھوٹ دیکر اپنے مفادات کو اہمیت دیکر تمام تر انسانی آدرشوں پر کاری ضرب لگائی ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ وقت وحالات کی نزاکتوں کو سمجھتے ہوئے ہمیں قومی آزادی کی تحریک کو شعوری طورپر منظم کرکے آگے بڑھنا ہوگا۔بین الا قوامی اور خطے میں ہونے والی تبدیلیوں پر گہری نظر رکھنا پڑے گا۔ ہر قسم کی لفاظی، نعرہ بازی،دو غلاپن، جلد بازی ،جزباتی پن سے گریز کرکے اپنی صفوں میں ڈسپلین اور سنجیدگی سے پر خلوص طور پر اپنے شہدا کی جاں گسل قربانیوں اور عقوبت خانوں میں اذیتیں سہنے والے عظیم فرزندوں اور جدوجہد میں مصروف تمام جہد کا روں اور مظلوم بلوچ کی امنگوں وآرزوں کو مدِنظر رکھ کر آگے بڑھنا ۔ اور تمام تر سطع پر اپنے تحریکی سا تھیوں کو عزت واحترام دیکر قدم سے قدم ملا کر تحریک آزادی کو بلوچ اکثریتی عوام کے امنگوں وآرزوں کے مطابق راہیں متعین کرنا ہوگا اسی میں کامیابی ہے۔