کوئٹہ ( ہمگام نیوز )لاپتہ بلوچ اسیران و شہدا کی جانب سے لگائے گئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 1903 دن ہو گئے۔ کراچی میں قائم لواحقین کی کیمپ میں مختلف سیاسی و سماجی شخصیات نے دورہ کرکے اظہار یکجہتی اور بھر پور تعاون کا یقین دلایا۔ لواحقین سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی بھی قانون میں لوگوں کو اغواء کرنا اور سالوں تک لاپتہ رکھنا کسی بھی طرح جائز نہیں۔ بلوچستان میں ماؤرائے قانون سیاسی کارکنان کو اغواء و شہید کرکے ریاستی اداروں نے ظلم و جبر کی نئی تاریخ رقم کی ہے۔ انسانی تاریخ میں ایسے کردار کسی بھی طرح اچھے ناموں سے یاد نہیں کیے جائیں گے جو انسانیت کی تذلیل کرنے میں ملوث ہوئے ہوں۔وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چئیرمین ماما قدیر بلوچ، اور سیکرٹری جنرل فرزانہ مجید بلوچ نے اظہار یکجہتی کے لئے آنیوالوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کا عمل تسلسل کے ساتھ جاری ہے۔ گزشتہ روز کولواہ سے لاپتہ ثناء للہ بلوچ کی لاش برآمد ہوئی جسے چند دنوں قبل فورسز نے اغواء کیا تھا۔ فورسز کسی بھی طرح بلوچ نوجوانوں کی اغواء و مسخ شدہ لاشیں پھینکنے میں کمی لانے کے بجائے اس طرح کی کاروائیوں میں شدت لا رہی ہیں۔ ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ توتک سے اجتماعی قبروں کی برآمدگی سے اب ہماری اس شک کو بھی تقویت مل رہی ہے کہ اس طرح کی اجتماعی قبریں بلوچستان میں بڑھی تعداد میں موجود ہوں گے۔ ہم عالمی اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ 20ہزار سے زائد لاپتہ بلوچ سیاسی کارکنوں کی بازیابی کے لئے اپنا کردار ادا کریں