عراق( ہمگام نیوز) اقوام محتدہ کے رپورٹ کے مطابق عراق میں ماہ فروری میں 1100 افار لقمہ اجل بن گئے ، پرتشدد واقعات میں زخمی ہونیوالوں کی تعداد 2ہزار سے زائد رہی ، بغداد سب سے زیادہ نشانہ بنا،رپورٹ میں عراق کے تیسرے حصے پر قابض داعش کے ہاتھوں ہلاک افراد شامل نہیں
روزانہ ہونیو الے حملوں میں شدت پسند گروپ داعش بھی ملوث ہے ، ہلاکتوں کی ذمہ دارحکومتی افواج اور اس کی حامی ملیشیا بھی ہیں، انتقامی قتل بھی اس میں شامل ہیں،نکولے ملادیو نیویارک(آئی این پی،فارن ڈیسک ) اقوام متحدہ کے عراق کے لیے تعینات مشن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ماہ فروری میں عراق بھر میں پیش آنے والے تشدد کے مختلف واقعات میں1100 افراد ہلاک ہوئے ، جن میں600 سے زائد عام شہری تھے ۔عالمی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کے عراق کے لیے اس معاون مشن کی جانب سے سامنے آنے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ماہ تشدد کے مختلف واقعات میں زخمی ہونے والوں کی تعداد 2ہزار سے زائد رہی ہے ۔ بیان کے مطابق ماہ جنوری میں عراق میں ہلاک شدگان کی تعداد 1375 رہی تھی۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ عراق میں تشدد کے زیادہ تر واقعات دارالحکومت بغداد میں پیش آئے ، جن میں 300سے زائد عام شہری ہلاک جب کہ ساڑھے 800 سے زائد شہری زخمی ہوئے ۔ گزشتہ ماہ دارالحکومت بغداد میں سب سے زیادہ تشدد کے واقعات رونما ہوئے جس میں 329 شہری ہلاک اور 875 زخمی ہوئے ۔ اقوامِ متحدہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے اعدادوشمار میں عراق کے تیسرے حصے پر قابض شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے افراد شامل نہیں ہیں۔عراق میں اقوامِ متحدہ کے ایلچی نکولے ملادیو نے ان ہلاکتوں کا الزام شدت پسند گروپ، حکومتی افواج اور حکومت کی حامی ملیشیا پر عائد کیا ہے ۔نکولے ملادیو نے ایک بیان میں کہا کہ عراق میں روزانہ کیے جانے والے حملوں میں شدت پسند گروپ دولتِ اسلامیہ ملوث ہے ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ دولتِ اسلامیہ کے قبضے سے حالیہ آزاد کروائے جانے والے علاقوں سے مسلح افراد کی جانب سے انتقامی قتل کی تشویشناک اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔اقوامِ متحدہ کے ایلچی نے عراقی رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ مصالحت سے کام لیں کیونکہ دولتِ اسلامیہ کے خطرے سے نمٹنے کے لیے ان کے خلاف ایک فوجی حل ممکن ہے ۔خیال رہے کہ عراق میں اقوامِ متحدہ کے امن مشن کا یہ بیان ملک میں ملیشیا کے چیک پوائنٹس اور دیگر عوامی مقامات پر ہونے والے سلسلہ وار حملوں میں 37 افراد کی ہلاکت کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے ۔