رملہ(ہمگام نیوز) فلسطین کے صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ اگرچہ اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف مذمتی قراردادیں منظور کی گئی ہیں اور مذاکرات کے کئی ادوار ناکام ہو چکے ہیں، لیکن اسرائیل سے مذاکرات کا راستہ اب بھی کھلا ہے ۔مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کے مستقبل پر ہونے والی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر محمود عباس کا کہنا تھا کہ ہم دنیا بھر کے ممالک سے کہتے ہیں کہ فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کریں، اور ہم اسرائیل سے کہتے ہیں کہ مختلف ممالک کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم مذاکرات نہیں چاہتے اور سیاسی بات چیت سے بھاگ رہے ہیں۔ہم مسئلے کے سیاسی حل پر یقین رکھتے ہیں اور ہمارا موقف ہے کہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کا راستہ اب بھی کھلا ہے ۔ فلسطینی صدر کے بیان پر اسرائیل کی جانب سے فوری طور پر ردعمل سامنے نہیں آیا۔قبل ازیں فلسطین نے اسرائیل کے جنگی جرائم کے خلاف عالمی عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ فلسطین کی جانب سے مقدمہ یکم اپریل کو دائر کیاجائے گا۔ادھر اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 2014 میں غزہ پر جارحیت کے دوران فلسطینی شہریوں کی ہلاکتوں کی تحقیقات کرے ۔جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے فلسطین سے متعلق خصوصی نمائندے مکرم ویبی سونو نے اپنی پہلی رپورٹ جاری کی ہے جس میں اسرائیل سے شہریوں کی ہلاکتوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔مکرم ویبی سونو انڈونیشیا کے سابق سفارتکار ہیں اور انہیں انسانی حقوق کونسل نے گزشتہ برس اپنا نمائندہ مقرر کیا تھا ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے 71 فوجی ہلاک ہوئے جبکہ فلسطین کے 2200 سے زائد شہری مارے گئے جن میں 538 بچے شامل تھے ، جنگ میں دونوں طرف سے ہلاکتوں میں اتنا زیادہ فرق طاقت میں عدم توازن کو بھی ظاہر کرتا ہے ، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اسرائیل عالمی اصولوں کو ملحوظ خاطر رکھتا ہے ؟