کوئٹہ(ہمگام نیوز) اطلاعات کے مطابق راشد حسین بلوچ کے عدم بازیابی کے خلاف لواحقین کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ہے.
احتجاجی مظاہرہ میں راشد حسین کے لواحقین سمیت وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز ،انسانی حقوق کے کارکنوں نے شرکت کی.
راشد حسین کے والدہ نے کہا کہ میرے بیٹے راشد حسین کو پاکستانی اداروں کے کہنے پر 26 دسمبر 2018 کو شارجہ سے اغوا کیا گیا اور بیرونی ملک اس گرفتاری کا دعویٰ ڈی آئی جی کراچی عبداللہ شیخ اور سی ٹی ڈی کراچی کے آفیشلز نے میڈیا کے نمائندوں سے ایک پریس بریفنگ کے دوران کیا.
راشد حسین کے والدہ محترمہ نے مزید کہا کہ 30 جنوری 2019 کو دنیا ٹی وی کے اینکر پرسن اور میزبان پروگرام دنیا کامران خان کے ساتھ ایس پی ملیر عرفان بہادر نے دعویٰ کیا کہ بیرون ملک ہمارے جاری آپریشن میں راشد نامی شخص کی شارجہ سے گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے تقریباً 6 ماہ کے طویل عرصے تک میرے بیٹے کو عرب امارات میں قید کیا گیا اور اس دوران نہ ہمیں راشد کے حوالے سے نہ کوئی آگاہی فراہم کی گئی اور نہ ہی انہیں کسی عدالت میں پیش کیا گیا.
انہوں نے مزید کہا کہ 22 جون 2019 کو میرے بیٹے کو خفیہ طور پر پرائیویٹ طیارے کے ذریعے پاکستان منتقل کیا گیا جس کی اطلاع ہمیں 3 جولائی 2019 کو میڈیا کے ذریعے اس وقت ہوئی جب پاکستان کے ٹی وی چینلوں نے اس خبر کو چلایا کہ راشد حسین کو خلیجی ریاست سے گرفتاری کے بعد پاکستان منتقل کیا گیا ہے اور منتقلی کی سرکاری ذرائع نے تصدیق بھی کی اور منتقلی کے دستاویزی ثبوت بھی ہمارے پاس موجود ہیں.
انہوں نے کہا کہ راشد حسین کو قید میں دس مہینے گزر چکے ہیں اور ابھی تک راشد کو عدالت میں پیش کیے بغیر قید میں رکھا گیا ہے اور نہ ہی ہمیں ان کے حوالے سے کوئی خاطر خواہ معلومات دی جارہی ہے. طویل عرصے کے اس دورانیہ میں ہم نے عدلیہ، لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے اداروں سمیت انصاف کے حصول کیلئے مختلف دروازوں پر دستک دی لیکن کوئی جواب نہیں مل رہا جس کے باعث ہمیں راشد جان کی زندگی کے حوالے سے شدید خطرہ لاحق ہے.
انہوں نے صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی ذریعے سے انسانی حقوق کے عالمی اداروں، اقوام متحدہ کے ادارے برائے جبری گمشدگی، صدر مملکت، چیف جسٹس سپریم کورٹ سے دست بستہ اپیل کرتی ہوں کہ میرے بیٹے کی طویل گمشدگی اور عدم بازیابی کا فوری نوٹس لیکر انہیں بازیاب کرا کے ان کو انصاف دلائے اور مجھے درد و کرب کی اس کیفیت سے نجات دلائے.
احتجاج کے دوران وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ راشد حسین کو متحدہ عرب امارات کے خفیہ اداروں نے غیر قانونی طور پر حراست میں لیکر غیر قانونی طریقے سے پاکستان کے حوالے کیا جو تاحال قید ہے.
ماما قدیر نے کہا کہ اقوام متحدہ سمیت عالمی ادارے متحدہ عرب امارات سے جواب طلبی کرے کہ راشد حسین کو کن قوانین کے تحت حراست میں لیکر لاپتہ کیا گیا اور پاکستان کے حوالے کیا گیا.
بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے چیئرپرسن بی بی گل بلوچ نے کہا کہ کسی شخص کو کوئی حکومت اس طرح قید نہیں رکھ سکتا، اگر راشد حسین پر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے جبکہ کمیشن برائے انسانی حقوق نے راشد حسین کے کیس کے سماعت کے دوران کہا کہ انہیں واپس متحدہ عرب امارات منتقل کردیا گیا لیکن خوش قسمتی سے راشد حسین کے والدہ کے پاس وہ تمام دستاویزات بطور ثبوت موجود ہیں جن کے تحت راشد حسین کو غیر قانونی طور پر پاکستان منتقل کیا گیا.
بی بی گل بلوچ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ راشد حسین کو تاحال منظر عام پر نہیں لایا جارہا ہے جس کی اجازت پاکستان کے قوانین خود نہیں دیتے ہیں.