لاشار( ہمــگام نیوز) اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز ایران کے زیر قبضہ بلوچستان کے علاقے لاشار میں قابض ایرانی فورس مرساد کی فائرنگ کے نتیجے میں ایک بلوچ شہری ناصر جاوشیر ولد نیاز جانبحق ہوگئے ـ
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز بلوچستان کے شہر لاشار سیف آباد میں قابض ایرانی فورس نے فائرنگ کرکے ناصر بلوچ جاوشیری کو اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا جب وہ اپنے گاڑی میں ایرانی تیل لے کر کسی دوسرے شہر میں فروخت کرنے کے لیئے لے جا رہا تھا ،جہاں انہیں موقع دیئے بغیر چلتی گاڑی کے اندر فائرنگ کرکے قتل کر دیا عینی شاہدین کے مطابق یہ واقع 4 نومبر کی شام غروب آفتاب کے وقت پیش آیا ـ
مقامی لوگوں کی اطلاعات کے مطابق کچھ عرصے سے ایرانی فورس مرساد کے اہلکار پیٹرول لے جانے والی گاڑیوں کو قبضے میں لے کر ان سے رشوت کے طور پر بھتہ وصول کر رہے ہے اور بھتہ نہ دینے کی صورت میں مزکورہ کاروباری شخص کو کسی جھوٹے اور بے بنیاد الزام میں پھنسا کر انہیں گرفتار کیا جاتا ہے یا چلتی گاڑی کے اندر فائرنگ کرکے بے رحمی سے قتل کر دیا جاتا ہے ـ
دریں اثنا ایک دوسرے خبر کے مطابق بلوچ شہری محمد رضا عیس زہی ولد حاجی حسین کو نامعلوم مسلح افراد نے قتل کر دیا ۔ تفصیلات کے مطابق مغربی مقبوضہ بلوچستان کے شہر پھرہ ( ایرانشہر) میں نامعلوم مسلح افراد نے ایک بلوچ شہری محمد رضا عیسی زہی ولد حاجی حسین کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا ـ
تاحال اس واقعہ کی وجوہات بارے درست معلومات نہ ہوسکے ، لیکن یہ بات قابل ذکر ہے کہ گذشتہ سال کی پہلے ششماہی میں بلوچستان میں اس نوعیت کے قتل و غارت گری میں ڈرامائی انداز میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ بلوچ سوشل میڈیا و سیاسی ایکٹوسٹ کے کارکن اسے قابض ایران کی محکوم و مظلوم بلوچوں پر دہشت گرد ایرانی فورسز پاسدران انقلاب اور القدس کی منظم منصوبہ بندی سے کھلی جارحیت و دہشتگردی قرار دے چکے ہیں ـ
تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاسداران انقلاب، القدس، نیول گارڈ اور پولیس کی فائرنگ سے بلوچ شہریوں کی ایک بڑی تعداد قتل اور زخمی ہوگئے ہیں اس طرح قابض ایران کی کھلی جارحیت سے کئی بلوچ خاندانوں کے کاروبار، گھر سمیت زندگی کا ہر شعبہ سخت متاثر ہو کر یتیموں ، بیوا خواتین کی غربت ، بے روزگاری میں بے شمار اضافہ ہوا ہے
واضع رہے کہ حالیہ کچھ برسوں سے ایران کے ریاستی جبر قتل و غارتگری،شک الزامات کی بنا پر نوجوانوں کو پھانسی کے تختہ دار پر لٹکانا اور بے روزگاری کے سبب بلوچ سماج کے اندر خوف سراسیمگی کے ساتھ ،ساتھ عدم تعفظ کی سخت صورتحال پیدا کی گئی ہے۔