ہمگام نیوز
بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ ریاستی فورسز کی جانب سے بلوچ عوام کے گرد گھیرا تنگ اور چادر چار دیواری کی پامالی ،فرزندوں کا اغوا اور مسخ لاشوں کا سلسلہ معمول بن چکی ہے جو بلوچ قوم کی اجتماعی نسل کشی میں تیزی کی ریاستی حکمت عملی کا حصہ ہے ۔مرکزی ترجمان نے کہا کہ دو روز قبل خضدار میں ریاستی فورسز نے بلوچ فرزندوں پیراں سال عزیز مینگل ، خلیل بلوچ اور عنایت بلوچ کو شہید کرکے لاشیں وڈھ میں پھینک دیں جنکو کچھ روز قبل فورسز نے اغوا کیا تھااور اغوا کرنے کے بعد ایف سی نے اپنی پرانی حکمت عملی استعمال کرتے ہوئے جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن کا ڈھونگ رچایا تاکہ دنیا کو بے وقوف بنا کر بلوچ نسل کشی کو ایک جائز عمل قرار دے سکے ، اسی طرح کل کیچ دھمگ میں اگست کے مہینے میں ریاستی سرپرستی اور فورسز کے ہاتھوں اغوا شدہ فرزندوں باہوٹ ولد پیر محمد اور ولی محمد ولد شکاری یوسف کی مسخ شدہ لاشوں کا ملنا دنیا کی انسانی حقوق کی تنظیموں کے وجود کے سامنے ایک سوالیہ نشان ہے کہ آج ایک مقبوضہ قوم کے بے گناہ فرزندعالمی دہشت گرد ریاست کی بربریت کا شکار تسلسل سے ہیں ،مگر جمہوریت کے دعوئے داروں کی خاموشی ایک معمہ بن چکی ہے۔ قابض ریاست بلوچ فرندوں کی اجتماعی قتل عام میں تیزی لاتے ہوئے آ ئے روز سول آبادیوں کو نشانہ بنا رہی ہے جو ایک خطرناک انسانی المیہ کا سبب بن رہی ہے ،مرکزی ترجمان نے کہا کہ کوئٹہ کے کہی بلوچ آبادیوں والے علاقوں کے ساتھ کلی قمبرانی میں آج ریاستی فورسز نے درجنوں گھروں میں چادر چار دیواری کی پامالی کرتے ہوئے عورتوں و بچوں پر تشدد کرکے تیس سے زیادہ بے گناہ افراد کو اغوا کرلیا،ہمیں خدشہ ہے کہ یہ افراد بھی پاکستان کی مارو اور پھینکو پالیسی کا شکار ہوجائینگے ،اس لیے کہ سول آبادیوں پہ حملوں کے بعد اغوا شدہ فرزندوں کی مسخ لاشوں کا ملنا معمول بن چکا ہے۔