چهارشنبه, اپریل 23, 2025
Homeخبریںمغربی مقبوضہ بلوچستان میں بارشوں نے تباہی مچادی، 14 شہر شدید متاثر،...

مغربی مقبوضہ بلوچستان میں بارشوں نے تباہی مچادی، 14 شہر شدید متاثر، سڑکیں بہہ کر تباہ

دزاپ/ زاھدان ( ہمگـام نیوز) مغربی مقبوضہ بلوچستان میں حالیہ دنوں میں شدید بارش کے تسلسل سے سیلاب کی صورت حال پیدا ہوگئی۔ مغربی مقبوضہ بلوچستان کے کئی علاقے زیر آب آگئے۔ مکانات اور سڑکیں تباہ، اشیا خورد نوش کی عدم دستیابی، سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ اور دیگر سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے لوگوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہوگئی ہیں۔

اطلاعات کے مطابق مغربی مقبوضہ بلوچستان میں سیلابی ریلوں اور طوفانی بارشوں کی وجہ سے سڑکیں ٹوٹ گئیں، کئی پل اور گزر گاہیں بہہ گئیں اور دیگر راستوں سمیت کئی سڑکوں کو نقصان پہنچا ہے۔ متعدد شہریوں نے امداد کی بر وقت عدم دستیابی کی وجہ سے اپنی جانیں بچانے کے لئے درختوں پر گزشتہ رات گزاری۔

اب تک کم از کم 14 شہروں میں هیرمند، قصرقند، نیکشهر، ڈلگان، دشتیاری، کنارک، چابهار، مهرستان، سرباز، سراوان، سیب و سوران، فنوج، لاشار و بخش کورین طوبانی بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے شدید متاثر ہوچکی ہیں اور ان تمام شہروں کے زمینی رابطے منقطع ہوگئے ہیں۔ دریں اثنا مزکورہ شہروں کے زراعت سمیت کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے اس کے علاوہ گذشتہ دو راتوں سے جاری بارش کی وجہ سے بلوچستان کے کئی شہروں میں دوسری بار اسکول بند ہوگئے۔

اطلاعات کے مطابق متعدد دیہی علاقے پنج انگشت، گوهرکوه، تفتان، ایرندگان، شوگہ ، خان بی بی، کارواندر، گزو، ترشاپ تمندان وغیرہ میں بار بار سیلابی پانی اور ندی نالوں میں طغیانی کی وجہ سے تمام علاقے زیر آب آ گئے ہیں زمینی و مواصلاتی رابطہ منقطع ہونے کی وجہ سے مذکورہ علاقوں سے لوگوں کی کوئی اطلاعات موصول نہیں ہورہی ہیں جس سے جانی نقصانات کی تفصیلات سامنے آسکیں۔

سرباز شہر میں شہریوں کے جانبحق ہونے کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں ، جو بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں مواصلاتی نظام کی بندش کے باعث جانبحق ہونے والوں کی شناخت معلوم کرنے میں ناکامی ہو رہی ہے۔

قصرقند سے اطلاع ملی ہے کہ سیلابی ریلوں کی وجہ سے کئی لوگ پانی میں بہ جانے سے زخمی ہو چکے ہیں اور بروقت طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے ان کی جانوں کے ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔

مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ نا مناسب انفراسٹرکچر کی وجہ سے کئ مکان تباہ ہوگئے، پہلے سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار سڑکیں اب مکمل طور پر تباہ ہوگئی ہیں۔ ابھی تک سرکاری سطح پر امدادی ٹیمیں نہ پہنچنے کی وجہ سے لوگوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز