کوئٹہ (ہمگام نیوز) فری بلوچستان موومنٹ پاکستان کے زیر قبضہ پشتونستان میں پشتون قومی حقوق کے حصول اور اپنے قوم کی عزت ،جان ، مال اور وطن کی دفاع وحفاظت کیلئے قومی و بین القوامی سطح پرسرگرم وطن دوست قوم دوست پرامن تحریک پشتون تحفظ موومنٹ کے بانی اور جوان سربراہ منظور پشتین و ممبر قومی اسمبلی محسن داوڑ کی ساتھیوں سمیت گرفتاری کی شدید الفاظ میں مزمت کرتی ہے۔
بلوچ قوم دوست آزادی پسند پارٹی فری بلوچستان موومنٹ اپنے تاریخی ہمسایہ اور عزیز پشتون قوم کو مشکل کی اس گھڑی میں قومی حقوق کے حصول کیلئے اصولی جاری سیاسی جدوجہد کی قومی و بین القوامی سطح پر سیاسی و اخلاقی حمایت کرتی ہے ۔
خیال رہے قابض پاکستانی فوج اور اس کی بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی اسپانسر کردہ دہشتگردی کے نام پر جنگ کو پنجابی فوج کی عیاشی کیلئے پشتون وطن میں بڑے شاطر و منظم منصوبہ بندی کے تحت منتقل کرکے عالمی طاقتوں خصوصاً امریکہ سے دہشتگردی کے نام پر فراڈ کے ذریعے اربوں ڈالربٹور کر خود کی پیدا کر دہ جی ایچ کیو میڈ ان پنڈی پالتو جہادی و فسادیوں کی خوب پرورش کرکے نشونما کی۔
انہی فسادیوں کی جنگ اورجواز کے نتیجے میں پشتونوں کی جنت نظیر وطن پر پاکستان ریگولر آرمی نے ‘واہ’ فیکٹری کے اسلحہ و گولہ بارود کو اپنے جیٹ طیاروں کے ذریعے بڑی بے رحمی اور بلاامتیاز طریقے سے شمالی و جنوبی وزیرستان میں بمباری کرکے ہزاروں پشتونوں کو شہید کردیا، جبکہ بہت سے پشتون علما،اساتذہ کرام کو فوج و آئی ایس آئی نے ہمیشہ کیلئے ان کے اہلخانہ کو اجتماعی اذیت دینے کی حکمت عملی کے تحت ان کو جبری اغواء کرکے انسانیت سوز تشدد کرنے کےلئے غائب کردیا۔
پاکستانی فوج نے اپنی اس کاروباری جنگ میں لاکھوں عزت مند پشتونوں کے باغات، تجارتی مراکز، مساجد،گھر اور تعلیمی اداروں وحجروں پر بمباری کرکے لاکھوں غیرت مند پشتون خاندانوں کو اپنے ہی وطن میں آئی ڈی پیز بنا کر دو وقت کھانے پینے کی خاطر آج تک کیلئے بھکاری بننے پر مجبور کردیا۔ مزید یہ کہ فوج کی تحویل میں اس کے پالتو فسادی جہادی احسان اللہ احسان جیسے دوسرے دہشتگردوں کی جانب سے بچھائے گئے بیشمار بارودی سرنگ کے نتیجے میں سینکڑوں معصوم پشتون بچے اور بچیاں ان کی زد میں آکر ہمیشہ کیلئے معذور بنادیئے گئے۔
فوج کی اس بربریت و جارحیت کے بعد اپنے قومی و وطنی دفاع میں سرگرم سینکڑوں کے حساب سے پشتون نوجوان قوم دوست تعلیم یافتہ سیاسی کارکنوں کو دنیا کے مختلف ممالک میں جلاوطنی کی زندگی گزارنے پر مجبور کیا گیا۔
قابض پاکستانی فوج اور بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی تخلیق کردہ دہشتگردی کی اس جاری جنگ جس کو پاکستانی ریاست نے مظلوم ومحکوم اقوام کی نسلی کشی کے خلاف بطور کاروباری پیشہ اپنایا ہواہے، اسی
ناپاک فوج نے ہزاروں پشتونوں کو بلوچ فرزندوں کی طرح ان کو اپنے ہی وطن میں شہید کرکے ان کی ذراعت، تجارت، تعلیم اور زندگی کے ہرشعبے کو تباہ و بربار کرکے تہس نہس کردیا ہے۔
واضح رہے مقبوضہ پشتون وطن کو برطانوی سامراج کی تخلیق کردہ جھوٹے غیر حقیقی اور نامنہاد *’دو قومی نظریہ’* کے نتیجے میں مسلط کردہ غیر فطری پاکستان کی ریاستی اداروں خصوصا آئی ایس آئی اور اس کی بکاؤ میڈیا و فوج نے مظلوم پشتونوں پر انکے اپنے ہی آباواجداد کے خوبصورت وطن کو ان کیلئے کھنڈرات میں تبدیل کرکے دوسرا زخمی افغانستان بنادیا۔
پی ٹی ایم کی کوششوں سے پاکستانی فوج کے جنگی جرائم آج دنیا بھر میں اظہر من الشمس کی طرح واضح ہوگئے ہیں، جس کی حقیقت سے کوئی ذی شعور شخص انکار نہیں کرسکتا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے نام پر امریکہ، نیٹو اور عالمی برادری کو ٹھگا کر جو فوجی اور معاشی امداد بڑی بے شرمی سے لی وہ پشتونوں اور بلوچوں کے مال و متاع، گھر بار اور لوگوں کی قتل و غارت گری کے خلاف استعمال کی گئی۔
پی ٹی ایم کے بانی سربراہ منظور پشتین اپنے عوام کو پی ٹی ایم کے ذریعے منظم کرکے مظلوم اقوام و عالمی برادری کو پاکستانی فوج اور اسٹیبلشمنٹ کی اس دوغلے پن منصوبوں کو قومی و بین القوامی سطح پر یہ بتانے میں بہتر حکمت عملی اور مخلص نوجوانوں کی شب و روز محنت سے یہ بتانے میں کامیابی حاصل کی کہ دراصل پاکستان دہشت گردی کے خلاف نہیں بلکہ دہشت گردوں کو پناہ دینے، انہیں پالنے پوسنے اور پنجاب سے باہر مظلوم اقوام کے وطن میں بھیجنے کا خاص ذمہ دار ہے۔
یاد رہے کچھ عرصہ قبل پاکستان کے مقتدر حلقے سرجوڑ کر منصوبہ بندی کرکے پی ٹی ایم کی اس پرامن و غیرمسلح عوامی و بین الاقوامی سیاسی شعور و آگاہی مہم سے سخت پریشان ہوکر تحریک کے گرد ہر ہنر و مکاری سے گھیرا تنگ کرنے کیلئے کوشش میں مصروف ہے، جس کی واضح مثال ناپاک فوج کے آئی ایس پی آر ترجمان میجر جنرل آصف غفور کے ذریعے آفیشلی دھمکی دیتے ہوئے ان کو ریڈلائن کراس کرنے اور سخت نتائج بھگتنے کی دھمکی دینے سے مزید واضح ہوچکا ہے جس کے بعد فوج کی طرف سے ریاستی قوت کو پی ٹی ایم کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کے اثرات روز بروز سامنے دیکھنے میں آرہے ہیں۔
اس سلسلے میں بلوچ قومی آزادی کی تحریک کیلئے برسرپیکار پارٹی ایف بی ایم کے قائد واجہ حیربیار مری اور افغانستان کے صدر محترم ڈاکٹر اشرف غنی کی جانب سے منظور پشتین کی حمایت اور گرفتاری کے خلاف و پاکستانی ریاست کے مظالم بارے ٹوئیٹر پر مذمتی بیانات جاری کئے گئے۔
ایف بی ایم رہنما کے حالیہ بیان کو بلوچ وپشتون اقوام کے ارمانوں کی حقیقی قومی ترجمانی اور وقت کی نبض و قابل قدر سمجھتے ہوئے پارٹی اپنے تمام کارکنوں اور عہدیداروں کو تاکید کرتی ہے کہ پی ٹی ایم کے رہنماوں کے خلاف جاری احتجاج کومقامی و بین الاقوامی سطح اور سوشل میڈیا پر اخلاقی و سیاسی سپورٹ کریں۔
پارٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان کے آخرمیں بلوچ پشتون دشمن ریاست پاکستان کے دفتر وزارت خارجہ کی جانب سے افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی کے ٹوئیٹ بارے احتجاج کو قابل مذمت قرار دیتے ہوئے عالمی برادری خصوصا انڈیا، افغانستان اور امریکہ و نیٹو سے اپیل کرتے ہوئے پاکستانی ریاست کے جنگی جرائم سے بلوچ پشتون اقوام کو تحفظ دینے کی اپیل کرتے ہوئے ان کی اخلاقی سیاسی اور سفارتی امداد کی اپیل کی۔