واشنگٹن ( ہمگـام نیوز) امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر کے مطابق تین جنوری کو بغداد کے ہوائی اڈے پر ایرانی پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی کی ہلاکت ایران کی خراب
حرکتوں کا اچھا جواب تھا۔
امریکی وزیر دفاع نے یہ بات جمعرات کے روز جان ہوپکنز یونیورسٹی میں ایران کے حوالے سے ایک لیکچر کے دوران کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ “اسے (سلیمانی کو) لڑائی کے میدان سے باہر نکال پھینکنا کئی برس سے جاری ایران کے برے رویے اور اس (سليمانی) کے ذاتی افعال کا مناسب جواب تھا”۔
مارک ایسپر کے مطابق امریکا کو ایران اور شمالی کوریا جیسے ممالک کی طرف سے مسلسل خطرات کا سامنا ہے لہذا ان ممالک سے ہمیشہ خبردار رہنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “قاسم سلیمانی کے ہاتھ ہزاروں امریکیوں اور بہت سے دیگر قومیتوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے خون میں لتھڑے ہوئے تھے، اس میں ایرانی عوام کا خون بھی شامل ہے”۔
امریکی وزیر دفاع کے نزدیک ایران گذشتہ چالیس برسوں کے دوران مشرق وسطی میں تخریبی کارروائیوں کا ذمے دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ “ایرانی پاسداران انقلاب اور اس کی پراکسی وار ملیشیاؤں کا نفوذ افریقا سے لے کر مشرق وسطی اور افغانستان تک پھیلا ہوا ہے .. ہم دنیا کے دیگر حصوں میں بھی ان کا وجود دیکھ سکتے ہیں”۔
مارک ایسپر نے زور دے کر کہا کہ اُن کا ملک خطے میں داعش کی تباہی کے واسطے اور ایران کے بُرے برتاؤ سے نمٹنے کے لیے لڑائی جاری رکھے گا۔