ہمگام (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق گذشتہ دن ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے ایک اشتعال انگیز ٹویٹ میں ہندوستان کے اندرونی معاملے پر کھلم کھلا مداخلت کرتے ہوئے دارلحکومت دہلی میں چوبیس فروری کو ہوئے فسادات کووہاں مسلمانوں کے خلاگ ایک سوچا سمجھا منصوبہ قرار دے اس کی مذمت کی تھی اور ہندوستان ہے مسلمانوں کے جذبات کو بھڑکانے کا مرتکب بنا۔
ایرانی وزیر خارجہ کے بیان کے بعد ہندوستان نے شدید رد عمل دیتے ہوئے دہلی میں ان کے سفیر کو طلب کرکے ٹھوس احتجاج کی اور ایرانی رویے کو ناقابل قبول اور انڈیا کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔
عوامی سطح پر بھی ایران کے اس رویے پر سخت غم و غصہ اور اشتعال پایا جارہا ہے، جواد ظریف کے تشدد کو بھڑکانے جیسے اس بیان پر رد عمل جاری ہے۔ سوشل میڈیا میں لوگ ایران کو آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں ، ہندوستان کی میڈیا ، سیاستدان اور سماجی لوگوں نے ایران کو آئینہ دکھاتے ہوئے کہا کہ تہران خود بلوچ، کرد اور عرب احواز کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا مرتکب ہوا ہے وہاں خواتین کے خلاف تشدد جاری ہے ایران کس منہ سے ہندوستان کے مسلمانوں کا وکیل بنا پھر رہا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ اس شیطانہ عمل کی ٹویٹ کو پاکستانی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی حمایت کرتے ہوئے ایران کی ہندوستان مخالف بیان سے اتفاق کیا ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ ایران نے ہندوستان کے خلاف سفارتی محاز کھول کر در اصل اپنے پاوں پر کھلہاڑی مارنے کا کام کیا ہے۔
یندوستان کے دانشور سشانت سرین نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ایران نے ہندوستان کو اپنا اصلی چہرا دکھا دیا ہے ہندوستان کی ایران کے ساتھ تجارے 14 بلین ڈالر ہے وہ بھی تیل کی خریداری کے حوالے سے جبکہ ہندوستان کی امریکہ کے ساتھ 100 بلین سالانہ کی تجارت ہے ۔ ہم ایران سے کہتے ہیں کہ جاو ہمیں تمھاری ضرورت نہیں ہے۔
اس کے علاوہ ہندوستان کے تمام لوگوں میں یہ اتفاق رائے شدت پکڑ رہی ہے کہ ایران اب کھل کر پاکستان کے سامنے کھڑا ہوا ہے۔
ہندوستان کے عوام نے یندوستان کے حکومت وقت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران کے زیر تلسط بلوچستان کی آزادی میں بلوچوں کی مدد کرے اور ایران سے کہے کہ ہندوستان کو لیکچر دینا بند کردے، بہت سے سوشل میڈیا صارف ہندوستان کے زیر اہتمام چاہبہار پورٹ کی مستقبل بھی سوالیہ نشان لگاچکے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ایران کے رویے نے ثابت کردیا کہ وہ ہندوستان کے ساتھ نہیں بلکہ شدت پسند پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوا ہے۔