مشہد ( ہمگام نیوز) اطلاعات کےمطابق ایران کے زیر قبضہ بلوچستان کے شہر (سرباز پشامگ ) سے معروف بلوچ عالم دین امام جمعہ نماز مولوی فضل الرحمن کوھی جنھیں ایرانی سپاہ نے بلوچ دشمنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انھیں دھوکے سے سرباز ،پشامگ جو کہ ان کے آباہی علاقہ ہے مشہد کے (دادگاہ ایرانی کورٹ) بلایا گیا تھا۔جنھیں بعد میں 29 نومبر 2019 کو باقاعدہ طور گرفتار کیا گیا تھا۔
تازہ ترین موصول ہونے والے اطلاعات کے مطابق مولانا کوھی کو مولانا حافظ اصغر کوھی کے ساتھ وکیل آباد مشہد جیل منتقل کیا گیاہیں۔ جہاں ان کے عزیز و اقارب اور ہزاروں حمایتیوں کو ان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جارہی ،جس سے مقامی بلوچ عوام میں ان کی زندگی و سلامتی بارے سخت تشویش پیدا ہوئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق مولانا مولانا کوھی جو کہ سرباز پشامگ میں جامع مسجد کے امام جمعہ ہے اور وہاں قائم اپنے مدرسے میں دینی تعلیم کیلئے بچوں کی درس و تدریس کیلئے معلم کے طور پر بھی فرائض انجام دیے رہے تھے۔
مقامی لوگوں کی اطلاعات کے مطابق مولانا کوھی کو شہرستان میں سپاہ کے سرھنگ سبز علیان کی اطلاعات و ہدایت کے مطابق جنھوں نے ان کے خلاف ایف آئی آر کاٹ کر مشہد اس لیئے بلا کر گرفتار کیا تھا کیونکہ اکثر و بیشتر نماز جمعہ میں اپنے خطبہ کے دوران قابض ریاست کی جانب سے بلوچ قوم پر ڈھائے گئے مظالم کے خلاف اور آزاد بلوچستان کی حمایت میں وعض و تقریر کرتے تھے۔
ایرانی ‘سپاہ ‘ جو کہ مولاناکوھی کو بلوچستان میں صدائے حق بلند کرنے کی جرم کی پاداش اور ملا رجیم کے ریاستی مظالم و ‘سپاہ’ کی جانب سے بلوچ نوجوانوں کو یمن اور شام کی جنگ میں دھکیل کر بطور ایندھن استعمال کرنے کی سخت اور کھلم کھلا مزمت و مخالفت کرکے ان کو موجودہ حالات کی سیاسی شعور کی تعلیم و آگاہی دے رہے تھے۔
تازہ ترین تفصیلات کے مطابق ایران کے زیر قبضہ بلوچستان کے علاقے سرباز پشامگ سے مولانا کے حمایتی عوام نے اس خدشے کا اظہار کیا یے کہ ایرانی سپاہ کی جانب سے باوثوق زرائع سے ہمیں یہ اطلاع موصول ہوئی ہے کہ مولانا کوھی فضل الرحمن اور مولانا حافظ اصغر کو مشہد وکیل آباد جیل میں کورونا وائرس کا بہانہ بنا کے یا ان کو زہر کے انجکشن زریعئے قتل کرنے یا کسی اور زرائع سے اس کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہوسکتی ہے۔