کوئٹہ (ہمگام نیوز) فری بلوچستان موومنٹ اپنے مرکزی بیان میں یہ بات میڈیا کے ذریعے پوری دنیا کے سامنے واضح کرتی ہے کہ پاکستان ایک غیر فطری ریاست ہے جو مظلوم و محکوم اقوام کی سرزمین پر دھوکے سے اسلحہ کے زور اور مذہب کے نام کو استعمال کرتے ہوئے قابض ہے۔
ہماری سرزمین (بلوچستان) پر یلغار، لاکھوں پشتونوں، مظلوم بنگالیوں، مظلوم سندھیوں اور معصوم افغانوں کی قتل و غارت گری، عالمی برادری کے ساتھ دوغلے پن (دہشت گردوں کو پناہ دینے اور ان کو مارنے کی عوض ڈبل ایجنٹ کے کردار کے طور پر رقم بٹورنے جیسے ناپاک عزائم) سے پاکستان کا اصلی و مکروہ چہرہ سب کے سامنے پوری طرح سے عیاں ہوچکا ہے۔
پاکستانی ریاست کی دہشتگردانہ داخلہ و خارجہ پالیسی سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ جنوبی ایشیا اور خطے کے پائیدار امن، ترقی اور خوشحالی مکمل طور داؤ پر لگ چکی ہے۔
پاکستان کی شاطر و جابر مقتدرہ نے عرصہ دراز سے مقبوضہ بلوچستان،مقبوضہ پشتونستان و سندھ کی سرزمین پر پاکستانی فوج نے جارحیت کرتے ہوئے مظلوم اقوام کے فرزندوں کی قتل و غارت کا سلسلہ تاحال جاری رکھا ہوا ہے۔
گذشتہ ہفتے پنجگور میں بلوچ قومی نجات کے لیے برسرپیکار بلوچ سرزمین کی دفاع میں مصروف بلوچ مزاحمت کاروں کو شہید کرنے، ان کے خلاف فضائی طاقت کے استعمال کے بعد شہید کئے گئے بلوچوں کی جسد کو گاڑیوں کی پشت پر باندھ کر بڑی بے دردی سے گھسیٹنا عالمی جنگی اصولوں اور تمام مذاہب کی تعلیمات و مہذب معاشروں کی اخلاقیات کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔
اگر اسی پاکستان کیلئے کشمیر میں ایک پھتر پھینکنے والے کو جب ہندوستانی فوج گرفتار کرکے زندہ گاڑی کے آگے باندھ کر روڈ پر گھماتی ہے، حالانکہ اسے ضرر بھی نہیں پہنچتا لیکن پاکستان کی جانبدار میڈیا، سول سوسائٹی اور پوتی ریاستی مشینری، مذہب کے ٹھیکیدار، ڈی جی آئی ایس پی آر، آرمی چیف سے لے کر وزیر اعظم اور پوری کابینہ تک زمین و آسمان کو ایک کر کے ہندوستان کے خلاف دن رات پروپیگینڈا میں مصروف رہتے ہیں، لیکن مقبوضہ بلوچستان کے باسیوں کی لاشوں کی بے حرمتی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے بارے پوری پاکستانی سول سوسائٹی اور میڈیا کو سانپ سونگ جاتا ہے۔
بلوچ قوم کے خلاف ریاستی دہشت گردی کا دائرہ کار صرف بلوچستان تک محدود نہیں رہا بلکہ اب بیرونی ممالک میں بھی بلوچ قیادت اور آزادی پسند پرامن جلاوطن سیاسی کارکنوں کے خلاف بڑے پیمانے پر شیطانی منصوبے ترتیب دیے گئے ہیں۔
شنید میں آیا ہے کہ آئی ایس آئی بیرونی ممالک میں مقیم دو سو کے قریب لوگوں کی ایک ہٹ لسٹ تیار کر چکی ہے جس میں زیادہ امکان ہے کہ بلوچ و پشتون آزادی پسند سیاسی قبیل کے لوگ شامل ہوں۔ گزشتہ دنوں سوئیڈن سے لاپتہ بلوچ صحافی ساجد حسین کی لاش کی برآمدگی اسی سلسلے کی شروعات ہوسکتی ہے۔
فری بلوچستان موومنٹ سویڈش حکومت سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اپسالا شہر میں شہید ہونے والے بلوچ صحافی ساجد حسین کے واقعہ کی موثر و آزادانہ تحقیات کرکے اس کے نتائج دنیا کے سامنے لائے۔
سوئیڈش پولیس بلوچ صحافی کے طویل عرصے تک لاپتہ ہونے اور ان کے قتل کے اصل محرکات سے پردہ اٹھا کر اصل حقائق سے بلوچ قوم اور عالمی برادری کو آگاہ کرے، تاکہ اصل مجرموں اور اس میں شامل کرداروں کے عزائم کے بارے میں سب کو اچھے طریقے سے پتہ چل سکے۔
پارٹی ترجمان نےکہاکہ گزشتہ دنوں پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما عارف وزیر کی شہادت یہ بات مزید واضح کرتی ہے کہ پاکستانی فوج کے ظلم و جبر اور قہر سے اب ہمارے پشتون بھائی بھی محفوظ نہیں رہے۔ پی ٹی ایم کے سیاسی کارکنوں پر تواتر کے ساتھ ہونے والے حملوں میں پنجابی پاکستان کی دہشت گرد ریاست براہ راست ملوث ہے کیونکہ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس میں یہ بات میڈیا میں واضح کی تھی کہ پی ٹی ایم ریڈ لائن کراس کرچکی ہے جس کیلئے انہیں سنگین نتائج بھگتنے ہونگے۔اگر پشتون قوم نے ان ریاستی منصوبوں اور ڈھائے گئے مظالم کے خلاف اپنی پرامن سیاسی احتجاج میں مزید نرمی کی تو دشمن قابض ریاست کی جانب سے اپنے مظالم میں اور بھی شدت لائی جائیگی۔
ایک طرف دنیا بھر میں ویلفئیر ریاستیں عالمی وبا کورونا سے دنیا کو محفوظ رکھنے کیلئے انسانیے کی فلاح و بہبود کیلئے سرگرم ہیں جبکہ دوسری جانب قابض پاکستانی فوج مقبوضہ بلوچستان و پشتونستان میں پشتون و بلوچ نوجوانوں کو چن چن کر بے دردی سے سرعام شہید کررہی ہے۔
فری بلوچستان موومنٹ پاکستان کے ریاستی مظالم کے خلاف اپنے ہمسایہ پشتون قوم کے ساتھ تعزیت کرتے ہوئے ان کے اس غم میں برابر کی شریک ہے اور بلوچ قوم کی جانب سے پشتونوں کی اخلاقی و سیاسی حمایت کرنے کا عزم کرتی ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ اس قومی غلامی اور پنجاب کے نرغے سے نجات کا واحد و دائمی حل قومی آزادی ہے۔ جب پنجابی ہمیں حقوق مانگنے کی سزا کے طور پر موت دینے کا فیصلہ کرچکا ہے تو کیوں نہ ہم اس موت کے نعم البدل کے طور پر اپنے لئے قومی آزادی کا انتخاب کریں؟
بلوچ قومی قیادت نے سات دھائی قبل آزادی کے پرخار راستے کا چناؤ کیا تھا اور اس عظیم مقصد کی تکمیل کرتے کرتے بلوچ قوم نے اپنی ہزاروں قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے اور قومی آزادی کا یہ عظیم اور ناقابل شکست کارواں اپنی حتمی منزل کی جانب مسلسل رواں دواں ہے ۔
بلوچ اور پشتون قوم اس صورت میں عزت، سکون اور پائیدار امن سے اپنے وطن میں زندگی گزارنے کے قابل ہوسکتے ہیں جب وہ غیر فطری ریاست پاکستان سے ہمیشہ کیلئے نجات پاکر آزاد بلوچستان و آزاد پشتونستان کی قومی ریاستیں تشکیل دینے میں کامیاب ہوں۔ تب ہی یہ ممکن ہوگا کہ ہم اس خطے میں ایک باعزت قوم کی طرح خوشگوار زندگی گزار کر اپنے عظیم قومی شناخت کو لاحق خطرات سے ہمیشہ کے لیے نجات حاصل کریں۔