یکشنبه, اکتوبر 6, 2024
ہمگام رپورٹ : موجودہ بلوچ قومی آزادی تحریک کو 20 سال مکمل ہونے کو ہیں اور اس دوران تحریک آزادی کو مختلف قسم کے اتار چڑھاؤ کا سامنا کرنا پڑا۔ بلوچ  قوم و قومی لیڈران کو ہمیشہ قابض پاکستان و ایران کی جانب سے مختلف اقسام و سخت گیر چیلنجز و مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
دنیا میں آزاد و طاقت ور قومیں اپنے قومی مفادات کی تحفظ اور اپنی آواز کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچانے کیلئے اپنے ریاستی میڈیا کا استعمال کرتے ہیں جبکہ پاکستان اپنے زیر قبضہ محکوم اقوام جیسے کہ سندھی ، پشتون اور بلوچوں کو اپنے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں کے خلاف اور اپنے ساتھ ہونے والے مظالم بارے آواز بلند کرنے سے روکنے کیلئے پاکستانی ریاست منظم طور پر ان کی آواز کو دبانے کیلئے وقتا فوقتا مختلف ہتکھنڈوں کا استعمال کر رہا ہے ۔
متاثرہ ان مظلوم اقوام کی استعصال میں نہ صرف فوج و آئی ایس آئی شامل ہیں، بلکہ پنجابی قابض فاشسٹ ریاست کی جانب سے اس کے نام نہاد عدلیہ اور الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا میں بھی مظلوم و محکوم اقوام پر ڈھائے گئے ہر قسم کے مظالم کو جبرا رسائی نہیں دی جارہی۔ محکوم اقوام کے نوجوانوں کی جانب سے اپنے ساتھ ہونے والے فوجی بربریت و سیاسی، معاشی ،ثقافتی اور ہر قسم کے ناانصافیوں کے خلاف آواز کو پہنچانے کیلئے عالمی ایوانوں اور آزاد و مہزب اقوام کو اپنی مظلومیت سے باخبر رکھنے و مدد حاصل کرنےکیلئے سوشل میڈیا کی مختلف پلیٹ فارم استعمال کی جارہی ہیں، جو کہ پاکستان و ایران جیسے قابض ریاستوں کے جراہم سے پردہ فاش کرنے کیلئے آزاد وسیلہ ابلاغ کے طور پر سامنے آئی ہے۔ ان سامراجی ریاستوں کی جانب سے بجائے اپنے غلطیوں کی اصلاح و ازالہ کرنے الٹا ان اقوام کی قومی آواز کو دبانے کیلئے متواتر مختلف اوچھے ہتکھنڈے استعمال کی جارہی یے، جن کا سلسلہ تا حال جارہی ہے، جس کی واضح مثال دو دہائی قبل جاری بلوچ قومی آزادی تحریک بارے بلوچ عوام کو موجودہ جیوانٹرنیشنل و ریجنل پالیٹکس سے اپڈیٹ و سیاسی شعور دینے کیلئے عالمی و علاقائی سیاسی صورت حال کے بارے شعور دینے کیلئے فیسبک پر برائے راست لائیو رابطہ کرنے فری بلوچستان موومنٹ کے سربراہ
 حیر بیار مری کی جانب سےسوشل میڈیا میں ” ویبینار”کا اعلان کردیا گیا،جہاں علاقائی و عالمی سیاسی صورتحال پر وہ بلوچ سیاسی کارکنوں کے سوالوں کی جواب بھی دینگے۔
سچ اور حق کی آواز کو دبانے کیلئے پاکستانی فوج کے ترجمان “آئی ایس پی آر” کی جانب سے  مقبوضہ بلوچستان میں دو سال قبل فیسبک ویبسائیٹ میں پہلے مرحلے میں ایف بی ایم کی آفیشل پیج کو رپورٹ کرکے مسلسل بلاک لسٹ میں ڈالا گیا تھا۔ اس کے بعد 21 جون کو پارٹی کے آفیشل پیج کو ریاستی زرائع کا استعمال کرکے رپورٹ کرکے ناروا طریقے سے مکمل طور ختم کر دیا گیا جو کہ بلوچ قومی مظلومیت کی آواز کو دبانے اور عوام کو اپنے محبوب رہنما سے دور رکھ کر رابطہ کرنے میں مشکلات پیدا کرنے کی بھونڈی سازش ہے۔
پاکستانی پنجابی کی جانب سے بلوچ لیڈر کو عالمی سیاسی صورتحال اور بلوچ وطن پر پڑنے والے طویل المدتی اثرات سے لوگوں کی سیاسی راہشونی سے عارضی طور پر اسے دور رکھ کر فاصلہ پیدا کرنے کی گھٹیا حربہ استعمال کیا گیا۔ پاکستان کے ایسے گھناونے حرکات و ہتھکنڈے
 مغربی ممالک میں  آزادی صحافت کی گلا دبانے اور اپنے 70 سالہ جرائم پر پردہ ڈالنے کے مترادف سمجھا جاتا ہے۔
یہ بھی واضع رہے کہ موجودہ قومی تحریک آزادی کی ایک بڑی کامیابی یہ بھی ہے کہ بلوچ سیاسی کارکن اپنے قوم کی آواز کو مہذب دنیا تک پہنچانے کی کوشش میں سوشل میڈیا کے زریعئے سیاسی و سفارتی حد تک کامیاب ہوگئے ہیں اور مختلف پلیٹ فارم پر اپنے قوم کی نمائندگی کرتے رہے ہیں۔جو کہ دشمن کو کسی قیمت پر بھی قابل قبول نہیں۔
بلوچ قومی تحریک آزادی کو بلوچ قوم کے علاوہ دوسرے کئی انسان دوست و انصاف پسند سیاسی پارٹیوں کے نماہندوں کی طرف سے بھرپور مدد حاصل رہی ہے۔
کچھ عرصہ قبل افغانستان کے زیر انتظام شہر نمروز شمالی بلوچستان سےتعلق رکھنے والے بالاچ پردلی اور انڈیا کے صحافی میجر گورو آریا حال ہی میں ایک واضح و زندہ مثال ہیں جہاں پر پاکستان نے سیاسی سفارتی اور میڈیا کی سطح پر بہت شور مچایا تھا اور میجر گورو آریا کی تو پتلا تک کو جلایا گیا تھا۔
بالاچ پردلی جو کہ افغانستان نمروز کے رہنے والے بلوچ شہری  ہیں، انہوں نے کچھ عرصہ قبل ہندوستان میں بلوچ قوم کی نمائندگی کیا تھا، یہ بات بھی واضح رہے کہ جو کوئی بھی بلوچ قومی تحریک کی حمایت کرے تو اسے بھی اسی طرح پاکستانی نام نہاد آزاد میڈیا اور قابض پنجاب کی طرف سے داغے ہوئے توپوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کا کہی سالوں سے بلوچ قوم سامنا کررہے ہیں جس کی تازہ مثال میجر گورو آریا کا لیں جنہوں نے سنگت حیربیار مری کا انٹرویو لیا جہاں حیربیار مری اور گورو آریا نے پوری کوشش کی کہ وہ پاکستان کی بربریت اور بلوچ تحریک کے حوالے سے انڈیا کے عوام سمیت دنیا کو آگائی دیں اور اس انٹرویو کے فورا بعد پاکستان میں میجر گورو آریا کے خلاف احتجاج کیے جانے لگے ان کے پتلے تک جلا دیے گئے اور سوشل میڈیا میں میجر گورو کے خلاف پاکستان کی طرف سے ایک ٹرینڈ بھی شروع کیا گیاتھا۔
واضح رہے کہ پاکستانی میڈیا ایک نام نہاد آزاد میڈیا ہے جو کہ درحقیقت پاکستانی فوج کے ہدایات  مطابق چل رہی ہے جو کہ بلوچ تحریک آزادی اور ظلم و جبر کے حوالے سے مکمل طور پر مجرمانہ طریقے سے خاموش ہے، جہاں بلوچ قوم کو اپنی آواز مہذب دنیا تک پہنچانے کیلئے سوشل میڈیا کا سہارہ لینا پڑا مگر ریاست کو یہ بھی راس نہ آئی اور سوشل میڈیا میں بھی بلوچ کو آواز اٹھانے کی اجازت نہیں دی جارہی، ابھی کچھ ہی دن قبل فری بلوچستان مومنٹ کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا تھا جس میں سنگت حیربیار مری کا لائیو فیس بک میں فری بلوچستان مومنٹ کے پیج میں “ویبینار” کے ذریعہ بلوچ قوم سے سوال جواب پروگرام۔چلانے کا اعلان کیا گیا تھا۔ جس سے پاکستان کے اداروں میں تیزی سے ہلچل سی مچ کر انھوں نے پارٹی کے فیسبک پیج کو بلاک کرنے کے بعد مکمل طور ختم کیا گیا ۔
یاد رہے سنگت حیربیار مری موجودہ قومی تحریک کے بانی رہنماوں میں سے ایک ہیں اور ریاست ان سے کس قدر خوف زدہ ہے اس بات کا ہم یوں اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ایف بی ایم کے فیسبک آفیشل پیج حیربیار مری کے ویبینار کا اعلان کرنے کے فورا بعد فیسبک کو پیج آئی ایس پی آر کی طرف سے بند کرنے کے بعد مکمل طور ختم کر دیا جاتا ہے جہاں سنگت حیربیار مری ویبینار لائیو آنے والے ہیں . جبکہ فری بلوچستان موومنٹ نے فیسبک میں اپنے نئے آفیشل پیج کو دوبارہ فعال کردیا ہے۔ جسے پارٹی کے تمام ممبر و عہدیدران اور حمایتی درج زیل لنک پر کلک کر کے فالو کرکے شیئر کرے ۔
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=3135302046553604&id=1067076010042895
یہ بھی پڑھیں

فیچرز