واشنگٹن (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق امریکی فوج نے گذشتہ روز ہفتے کو مشرق وسطی میں اپنا ایک طیارہ تعینات کیا ہے۔ یہ طیارہ عموما بڑے فوجی حملوں کے آغاز پر بم باری کے واسطے استعمال کیا جاتا ہے تاکہ دشمن کی بڑی تنصیبات اور انفرا اسٹرکچر کو تباہ کیا جا سکے۔ یہ طیارہB-52 Stratofortress کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ اپنے اندر 31 ٹن اسلحہ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
مزید یہ کہ طیارہ 1000 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کر سکتا ہے۔ طیارے کے 1.41 لاکھ کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے کے بعد ہی اس میں ایندھن بھرنے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ اس طیارے کو بوئنگ کمپنی نے 1950ء کی دہائی میں تیار کرنا شروع کیا تھا۔ اس وقت طیارے کی قیمت 11 کروڑ ڈالر ہے۔
البتہ امریکی فوج نے اس جگہ کا انکشاف نہیں کیا ہے جہاں اس B-52 طیارے کو رکھا گیا ہے۔
طیارے نے ہفتے کی صبح ریاست شمالی ڈیکوٹا میں Minot کے فضائی اڈے سے اڑان بھری تھی۔
طیارے کا عملہ غالبا 5 افراد پر مشتمل ہے۔ فوکس نیوز کے مطابق طیارہ بحر ہند میں جزیرہ Diego Garcia میں اسی نام سے واقع اڈے پر اترا۔ یہ اڈا ایران سے 5 ہزار کلو میٹر کی دوری پر ہے۔
امریکی فوج کی مرکزی کمان کی جانب سے ہفتے کے روز جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ B-52 طیارے کا مشن طویل ہے۔ اس وقت طیارے کو بھیجنے کا مقصد دشمن کو روکنا اور خطے میں امریکا کے شراکت داروں اور حلیفوں کو اطمینان دلانا ہے۔ امریکا کسی تنازع کو بھڑکانے کے لیے کوشاں نہیں ہے تاہم وہ اب بھی دنیا بھر میں کسی بھی ہنگامی صورت حال کا جواب دینے کا پابند ہے۔
واضح رہے کہ B-52 طیارہ 50 ہزار فٹ کی بلندی پر اڑ سکتا ہے۔ اس طیارے نے کویت کو عراق سے آزاد کرانے کے لیے ہونے والے فوجی آپریشن Desert Storm میں استعمال ہونے والے اسلحے کا 40% حصہ اکیلے ہی منتقل کیا تھا۔ یہ آپریشن 1991ء میں اختتام پذیر ہوا۔ اسی طرح US .Air Force کی ویب سائٹ پر فراہم کردہ معلومات کے مطابق اس نوعیت کے دو طیارے دو گھنٹے میں 3.64 لاکھ مربع کلو میٹر کی فضائی نگرانی کر سکتے ہیں۔ یہ رقبہ شام، لبنان، اردن اور فلسطین کے مجموعی رقبے سے زیادہ ہے۔