کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ آج جرمنی کے دارالحکومت برلن میں کینیڈا کی سفارت خانے کے سامنے پارٹی کی جانب سے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرہ بانک کریمہ بلوچ کی قتل کے خلاف بلوچستان اور بین الاقوامی سطح پر جاری احتجاجی تحریک کے سلسلے میں کیا گیا۔ اس کا مقصد کینیڈا کی حکومت سے مطالبہ کرنا ہے کہ وہ بی این ایم کے رہنما بانک کریمہ کی قتل میں ملوث قوتوں کی تحقیقات کرکے انہیں منظر عام پر لائے۔
آج برلن مظاہرے میں شرکاء نے کریمہ بلوچ کی تصاویر اٹھائی تھیں اور انہوں نے شمع روشن کئے۔ احتجاج کے بعد کینیڈا کی سفارتخانے میں کینیڈین وزیراعظم کے نام ایک خط جمع کیا گیا اور مقامی لوگوں میں پمفلٹ تقسیم کئے گئے۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے بی این ایم جرمنی زون کے جنرل سیکریٹری اصغر بلوچ نے کہا کہ ہمارا مقصد بین الاقوامی سطح پر یہ آگاہی دینا ہے کہ بی این ایم نے کینیڈا پولیس حکام کی ابتدائی تحقیقی رپورٹ کو مسترد اور مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ کیونکہ بانک کریمہ بلوچ ایک عام شخص نہیں بلکہ ایک بڑی شخصیت، ایک باہمت اور بہادر خاتون تھیں۔ وہ نہ صرف بلوچ قوم کے لئے بلکہ دوسری اقوام کیلئے بھی حوصلے کی نشانی اورہیرو تھیں۔
اصغربلوچ نے کہا دنیا میں فیمن ازم کی تحریکیں ہوتی ہیں لیکن فیمن ازم ہماری سیاست اور ہماری غلامی کا ایک حصہ ہے۔ اگر دنیا فیمن ازم کی اچھی مثال دیکھنا چاہتا ہے تو بلوچوں کو دیکھے۔ آج کریمہ بلوچ کو دیکھے۔ آج بلوچ خواتین کریمہ بلوچ کی طرح سیاسی، سماجی سمیت ہر میدان میں موجود ہیں۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ اور مجموعی طور پر خواتین کی موجودگی اس بات کا گواہ ہے کہ بلوچستان میں صنفی امتیاز اور تفریق نہیں ہے۔ اس میں ایک کنٹریبیوشن بانک کریمہ بلوچ کی ہے۔ ایک ایسا سماج جو غلامی کے دلدل میں دھنسی ہوئی ہے، اسی سماج میں وہ خواتین کیلئے ایک حوصلے کی علامت تھیں۔ ایسی شخصیت کے قتل کی ہم مذمت کرتے ہیں اور کینیڈا کی سرکار سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کریمہ بلوچ کی قتل کا مجرمانہ ایکٹ کی بنیاد پر تحقیقات کرے۔ ہمیں یقین ہے کہ اس میں پاکستان کے خفیہ ادارے ملوث ہیں۔ اس سے پہلے ساجد حسین کے قتل کی شکل میں اسی طرح کا ہی ایک واقعہ ہمارے ساتھ رونما ہوا ہے۔ ہم محسوس کررہے ہیں کہ آج اگر ان واقعات پر اقدام نہیں اُٹھائے گئے تو باہر بیٹھے دوسرے بلوچوں کے ساتھ بھی یہ سلوک دُہرایا جا سکتا ہے۔