کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں “راجنپور اور تونسہ شریف کو یونیورسٹی دو ” تحاریک کی بھرپور حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جی خان ڈویژن جو کہ پچاس لاکھ سے زائد نفوس پر مشتمل ہے جن میں تین ڈسٹرکٹ راجن پور، تونسہ شریف اور ڈی جی خان آتے ہیں پچھلے کئی دہائیوں سے حکومت کی جانب سے ڈی جی خان کے عوام اور طلباء و طالبات کو اعلیٰ تعلیمی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے. پرائمری اسکولوں سے لے کر اعلی تعلیمی اداروں کی حالت ابتر ہیں، کہیں اسکول موجود نہیں تو کہیں اسکولز کے انفراسٹرکچر اور اسٹاف میسر نہیں ہیں. کالجز صرف طلباء کو ایڈمشنز دینے تک محدود ہیں. واحد جامعہ غازی بھی خستہ حالی کا شکار ہے. تونسہ شریف اور راجنپور میں یونیورسٹیز کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے.
ترجمان نے مزید کہا کہ ڈی جی خان، راجن پور اور تونسہ شریف میں پرائمری سے لے کر اعلی تعلیمی صورتحال نہایت ابترناک ہے. قبائلی علاقوں کے لوگ بنیادی تعلیمی حقوق سے محروم ہیں. بڑی تگ و دود کے بعد اعلیٰ تعلیمی سہولت کےلیے 2012 ء میں ڈی جی خان ڈویژن کےلیے واحد غازی یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا گیا جو کہ دس سال گزرنے کے باوجود کھنڈرات کا منظر پیش کرتا ہے. جامعہ غازی میں طلباء کو ھاسٹل، ٹرانسپورٹ، کلاسز رومز اور دیگر بنیادی سہولیات میسر نہیں ہیں. ڈی جی خان، راجنپور اور تونسہ شریف کے طلباء میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے بعد اعلی تعلیمی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے اکثر تعلیم ترک کرنے پر مجبور ہوتے ہیں. اکثر طالبعلم متوسط گھرانوں سے تعلق رکھنے کے سبب دوسرے شہروں میں موجود تعلیمی اداروں کے اخراجات کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتے ہیں. ان علاقوں میں شرح خواندگی کو بڑھانے اور نوجوان نسل کو علم کی روشنی سے منور کرنے کےلیے حکومت کو فوراً اقدامات اٹھانے چاہیں. راجنپور اور تونسہ شریف میں یونیورسٹی کا قیام وقت کی اہم ضرورت اور عوام کا ایک درینہ مطالبہ ہے.
مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان کے آخر میں “راجنپور اور تونسہ شریف کو یونیورسٹی دو” تحاریک کی بھرپور حمایت کا اعلان کرتے ہوئے حکومت پنجاب سے مطالبہ کیا کہ راجن پور اور تونسہ شریف میں یونیورسٹیز کی منظوری دے کر جلدازجلد جامعات پر کام شروع کیا جائے. تنظیم تمام پلیٹ فارمز پر جامعات کی منظوری کےلیے ایک موئثر آواز بن کر جدوجہد کرے گی.