خاران (ہمگام نیوز) اطلاعات کے مطابق پچھلے کچھ دنوں سے بلوچ مسلح تنظیموں کی جانب سے فورسز پر کیے گئے حملوں کے باعث فورسز سمیت انٹیلیجنس ایجنسیوں کے اہلکار بوکھلاہٹ کے شکار ہو گئے ہیں اسی لیے خاران اور گرد و نواح کے علاقوں میں بڑے پیمانے پر ٹارگٹڈ آپریشن کا آغاز کیا جارہا ہے اور ساتھ ہی خاران کی مختلف شاہراہوں پر ناکہ بندی کر کے سخت چیکنگ کے بہانے بلوچ عوام کی تزلیل کی جا رہی ہے۔
ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق آج باہر سے بھی خفیہ اداروں کی ایک ٹیم خاران آئی ہوئی ہے جو اس ٹارگٹڈ آپریشن کا حصہ ہوگی اور ساتھ ہی علاقائی مخبروں کو بھی ایکٹو کیا گیا ہے جو اس آپریشن میں أن کے لیے سہولت کار اور نشاندہی کرنے کے لیے ساتھ ہونگے۔ لہذا تمام لوگ ہوشیار رہیں۔
مزید اطلاعات ہیں کہ بابو محلہ سے منشیات فروش کے بھائی کو ڈرامائی انداز میں گرفتار کیا گیا ہے اور اُسے پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے جبکہ خاران کے تمام باشعور لوگ یہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ پولیس، ایف سی سمیت خفیہ ادارے از خود ان منشیات فروشوں کی پشت پناہی کرتے ہیں اور ان سے بھتہ وصول کرتے ہیں ساتھ ہی یہ لوگ ان کے گاہک اور سپلائیربھی ہیں لہذا تمام علاقے والوں سے گزارش کی جاتی ہے کہ وہ ریاست کی جانب سے کیے گئے ایسے ہتھکنڈوں سے ہوشیار رہیں۔
یاد رہے کہ کل خاران سے دو بلوچ نوجوانوں کو فورسز نے اغواء کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا تھا جن کی شناخت جاوید بلوچ اور منان بلوچ ولد عبدالصمد کے نام سے ہوئی ہے۔