کراچی (ہمگام نیوز)مانیٹرنگ نیوز ڈیسک میڈیا رپورٹ کے مطابق کراچی جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی (ایف آئی اے) افسر کی جانب سے بحرین سے آئی ہوئی اکیلی بلوچ لڑکی کو ہراساں کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق 15سالہ لڑکی کا تعلق بلوچستان سے ہے جو گلف ایئر کی پرواز جی ایف 752 سے اکیلی کراچی پہنچی تھی پاکستانی تحقیقاتی ادارہ ایف آئی اے امیگریشن پر تعینات سنجے نامی سب انسپکٹر نے لڑکی سے اس کا موبائل نمبر مانگا لڑکی کی طرف سے انکار پر اس کا تعاقب کرتے ہوئے ایئرپورٹ لاؤنج سے باہر آیا جہاں لڑکی کو لینے آئے ہوئے اس کے رشتہ داروں نے مذکورہ افسر کو دھر لیا اور اس کی ویڈیو بنائی۔
ویڈیو میں لڑکی کے اہل خانہ اور مذکورہ افسر کے درمیان اس معاملے پر بات چیت سنی جاسکتی ہے۔ سب انسپکٹر سنجے واقعے سے انکار کرنے کی بجائے عذر لنگ پیش کررہا ہے۔
اہل خانہ جب سخت لہجے میں ان سے پوچھتے ہیں کہ بچی سے کانٹیکٹ نمبر کیوں مانگا ہے؟
اس پر سنجے کہتا ہے کہ کاغذی کارروائی کے لیے لسٹ میں کانٹیکٹ نمبر کی ضرورت ہوتی ہے۔
جب اہل خانہ کی طرف سے اس پر الزام لگایا جاتا ہے کہ اس نے کانٹیکٹ نمبر مانگا اور کہا کہ میں بحرین آؤں گا اور مٹھائی مانگی تھی۔ سنجے نے بحرین آنے کی بات سے انکار کرتے ہوئے اس بات کو درست قرار دیتا ہے کہ اس نے مذاق میں مٹھائی مانگی تھی۔
جب اس سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اس لڑکی کوپہلے سے جانتی ہے تو اس نے کہا نہیں میں نے اس کےو الد سے بھی بات کی ہے۔
محض 30 سیکنڈ کی اس ویڈیو میں ایک شخص کو کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ’اس نے نمبر مانگا بچی سے اور مٹھائی کے پیسے مانگے۔‘
یہ سن کر مذکورہ افسر دوبارہ لاؤنچ کی طرف جاتا ہے۔
اہل خانہ نے اس واقعہ کا بحرین کے سفارت خانے میں رپورٹ درج کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے اور ایف آئی اے حکام سے مذکورہ افسر کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ایف آئی اے کی جانب سے کاروائی کرتے ہوئے سب انسپکٹر سنجے کو معطل کردیا گیا ہے ۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے عامرفاروقی نے کہا کہ واقعے کی مکمل تحقیقات کی جائیگی اور ملوث افسر کو قرار واقعی سزا دی جائے گی، الزامات درست ثابت ہونے پر افسر کے خلاف محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔
یاد رہے اس طرح کے واقعات پہلے بھی پاکستانی انٹرنیشنل ائرپورٹ پر ہوتے رہے ہیں بیرونی ممالک سے آئے ہوئے لوگوں سے پیسے مانگی سے لے کر بدکلامی بھی کی گئی ہیں لیکن ذمہ داران کی طرف سے محکمانہ کارروائی کا کہہ کر واقعات کو نظر انداز کر دیا گیا ہے ۔