کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ نتظیم کا پہلا مرکزی کمیٹی کا اجلاس زیر صدارت مرکزی چیئر پرسن ڈاکٹر صبیحہ بلوچ منعقد ہوا جس میں تعارفی نشست او تنظیمی امور پرسیر حاصل بحث کے بعد آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈے میں مختلف فیصلے لیے گئے ہے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی چیئر پرسن ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے کہا کی تنظیم اجتماعی فکرکا نام ہے اور تنظیمیں اس وقت تک اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوتیں جب تک تنظیم کے تمام ارکان اپنی ذمہ داریوں کا ادراک نہ کریں اور زمہ داریوں کو پورا کرنے میں کوتاہی کا مرتکب ہوں ۔ ہمیں فخر ہے کہ ہم ایک ایسی تنظیم کے ساتھ بندھے ہیں جس کے تمام ارکان کی تنظیم سے رشتہ خالص فکری اور نظریاتی بنیادوں پر قائم ہے تنظیم سے جڑے اراکین کو اپنی ذمہ داریوں کا ادراک ہے اور کارکنوں نے تنظیمی سرگرمیوں کو ترجیحی بنیادوں پر پورا کرنے کی کوشش کی ہے تنظیم کی جانب سے منعقد دوسرا کامیاب کونسل سیشن تمام اراکین کے مخلص جذبوں کا ثمر ہے ۔
انھوں نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ معروض اور زمینی حقائق سیاست کے دو ایسے بنیادی اکائی ہیں جس کا ادراک سیاسی تنظیم کے لیڈرشپ کے لیے نہایت ہی ضروری ہے ۔ معروضی ضروریات سے نابلد اور زمینی حقائق کو جانے بغیر پالیسیاں ترتیب دینا ہمیشہ ہی تصوراتی پالیسیاں گردانی جاتی ہیں اور جو پالیسیاں ان دو عوامل پر پورا نہ اترتی ہوں ایسی پالیسیوں کا کامیابی سے ہمکنار ہونا ناممکن بن جاتا ہے ۔ آج کے اس عہد نو میں بلوچ طلبا سیاست نے ایک ایسی شکل اختیار کی ہے جہاں سیاست ایک فیشن بنتا جارہا ہے جبکہ عملی سیاست کی جگہ نمائش نعروں نے لی ہے ۔ ایسی فضا میں تنظیم کی جانب سے تمام ٹرینڈز کو بالائے طاق رکھ کر عملی بنیادوں پر جدو جہد کرنا قابل تعریف ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ نمائشی سیاست ایک موذی مرض کی شکل اختیار کر رہی اور اس رجحان کی وجہ سے ایسے غیر سیاسی رویوں نے جنم لیا ہے جو سیاسی عمل کے عین منافی ہے ۔ اس نمائشی سیاست میں سوشل میڈیا کے ایک بڑا
دخل ہے جہاں تنظیم کے بجائے ذاتی ترویج جیسے رجحانات پرورش پارہے ہیں ۔ ذاتی تشہیر جیسے نرگسی اور غیر سیاسی رویوں کے باعث آئے روز سیاست میں دھڑابندی ،گروه بندی اور چند افراد پرمشتمل تنظیموں کا قیام جاری ہے ۔ غیر سیاسی رویوں میں پروان کے باعث ادارہ اور ادارہ جاتی پلیٹ فارم پر پالیسیوں کو زیر بحث لانے کے بجائے غیر متعلقہ پلیٹ فارم پر مباحثوں کا ایک سلسلہ شروع کیا جا چکا ہے ۔ اس طرح کے رویے سیاست اور سیاسی تحریک کے لیے نہایت ہی نقصاندہ ہیں جن کا خاتمہ اب ناگزیر ہے ۔
مرکزی چیئر پرسن نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا کہ تنظیمیں اراکین میں غیر سیاسی رویوں کا خاتمہ نظریاتی اور فکری حوالے سے مضبوط سیاسی کارکناں پہ منحصر ہے اور اس عمل کی بنیادی اکائی شعوری تربیت ہے ۔ شعوری تربیت کے لیے کتب بینی نہایت ہی ضروری ہے جس کا رجحان نمائشی سیاست کے پروان کے ساتھ ہی کم پڑتی جارہی ہے ۔ ایک سیاسی کارکن کے لیے کتب بنتی اور کتابوں سے نزدیکی نہایت ہی ضروری ہوتا ہے کیونکہ کتابیں ایک ایسے کارکن کی تربیت کرتے ہیں جو کثیرالمدتی طور پر جدوجہد سے وابسطہ ہو سکے ۔
تنظیمی امور کے ایجنڈے میں مرکزی کونسل سیشن کے تمام تجاویز پرعملدرآمد کرانے کے لیے سیر حاصل بحث کی گئی اور آئندہ لائی عمل سے ایجنڈے پر تنظیمیں ورک پلان ترتیب دیے گئے ۔