عراق (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق عراقی فوج نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بغداد کے شمال میں بلاد کے مقام پر عراقی فوجی ائیربیس پر کم سے کم پانچ راکٹوں سے حملہ کیا گیا، اس حملے کے نتیجے میں دو عراقی فوجی زخمی ہوگئے۔
سکیورٹی حکام نے پہلے کہا تھا کہ کٹیوشا راکٹ اڈے کے اس مقام پر گرے تھے جس میں امریکی ٹھیکیدار آباد ہیں حملوں میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔
کسی بھی گروپ نے فوری طور پر اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، لیکن عراقی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ اس حملے میں ایرانی مسلح گروہوں کا ہاتھ ہے کیونکہ ماضی میں بھی ایسے ہی واقعات کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
امریکی عہدے داروں نے بغداد میں امریکی سفارت خانے سمیت عراق میں امریکی سہولیاتی مراکز پر راکٹ حملوں کے لئے ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا کو مورد الزام قرار دیا ہے۔
بلاد ایئربیس پر آخری حملہ 4 اپریل کو ہوا تھا جب کم آبادی والے آس پاس کے علاقے میں دو راکٹ گرے تھے۔
ایف 16 طیارہ ایئر بیس پر کھڑا تھا اور متعدد مینٹینس ملازمین اور کمپنیاں وہاں موجود ہیں۔
یہ واقعہ حالیہ ہفتوں میں عراق میں زیادہ تر امریکی تنصیبات کو نشانہ بنانے والے حملوں کے سلسلے میں تازہ ترین تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے تحت 2019 کے موسم خزاں سے ہی درجنوں راکٹ حملے امریکی ٹھکانوں پر ہوئے تھے۔
یاد رہے امریکی افواج سن 2011 میں عراق سے چلی گئی تھیں لیکن 2014 میں داعش سے لڑنے میں مدد کے لئے عراق کی دعوت پر واپس آگئیں اورجنوری 2020 میں بغداد میں امریکی ڈرون حملے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی اور عراقی ملیشیا کے ایک رہنما کی ہلاکت کے بعد امریکی فوجیوں کی واپسی کی تعداد میں اضافہ کیا گیا تھا۔