دوشنبه, نوومبر 25, 2024
Homeخبریںبراہمداغ دس کروڑ کے مالک ہوتے ہوئے بگٹی مہاجرین کسمپرسی کی زندگی...

براہمداغ دس کروڑ کے مالک ہوتے ہوئے بگٹی مہاجرین کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں ۔بی ایس ایف

کوئٹہ ( ہمگام نیوز) بلوچ وطن موومنٹ بلوچستان انڈیپینڈنس موومنٹ اور بلوچ گہار موومنٹ پر مشتمل الائنس بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے میر براہمدغ کے دیئے گئے حالیہ انٹریو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ میر براہمدغ ورثہ میں ملنے والے جس دس کروڑ ڈالر خطیر رقم کا زکر کرتے ہوئے ڈھٹائی کے ساتھ فخریہ انداز میں کہتا ہے کہ اتنے بڑی رقم اس کی زاتی میراث کا حصہ ہے مبالغہ آرائی ہوگا اگر زمینی صورتحال اور تلخ حقائق سے استفادہ نہ کیا جائے کہ یہ رقم جو ایک خاندان میں ایک پوتے کے حصہ میں شامل ہیں باقی خاندان کے افراد کا وراثتی مالیات میں حصہ کتنا ہوگا آج سے کئی دہائی پہلے اس خاندان کی آمدنی کتنی تھی اور آج کس سطح پر پہنچ چکی ہے یہ رقم بلوچ قومی ملکیت کی مد میں ملنے والے رقم اور بلوچ شہداء کی ہے اسے اپنی زات اور محنت سے منسوب کرنا قطعی طور پر غلط ہے ترجمان نے کہاکہ اتنے بڑی رقم کے ہوتے ہوئے المیہ یہ ہے کہ بگٹی مہاجریں کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں اگر سوئزر لینڈ میں پر تعیش زندگی کا سامان کرنے کے ساتھ ساتھ اسی رقم سے بگٹی مہاجرین کی مدد کی جاتی تویہ ایک نیک عمل ہوتا جو جنگ زدگی کی وجہ سے ڈیرہ بگٹی سے اپنی ہی وطن میں مہاجرت اور بدتریں زندگی گزار رہے ہیں جبکہ بگٹی بلوچ قوم کا حصہ ہے ان کی لازوال اور بے لوث قربانیان ہمارے لئے مشعل راہ ہے وہ آج بھی تحریک میں شامل ہیں اور آئندہ بھی تحریک میں ان کا نمایاں رول ہوگا ترجمان نے کہاکہ میر براہمدغ کی جانب سے بی این پی اور بی این ایم سے اتحاد میں دلچسپی کا اظہار اور میر حیر بیار مری اور خان آف قلات میر سلیمان داؤدکے ساتھ الائنس سے ہاتھ کھنچنے کی بات اورمیر حیر بیار مری کی پارٹی وابسطگی نہ ہونے پر اعتراض دراصل میر حیر بیار مری کے خلاف براہمدغ اور اور ان کے غیر رسمی الائنس پر مشتمل گروہ کی جانب سے شروع کی جانے والی صف بندی کا تسلسل ہے بی این ایم اور بی این پی کو ایک پلڑے میں رکھ کر بیک وقت دو متضاد موقف کے حامل جماعتوں سے اتحاد کی بات بلوچ نیشنلزم اور بلوچ قومی آزادی کی جدوجہد کی اساس اور روح سے ناخواندہ ہونے کی غمازی کرتے ہیں بی این ایم سے اتحاد کی بات سمجھ میں آتی ہے لیکن بی این پی جیسے پاکستانی فریم ورک اور آئیں کے دائرے میں رہ کرسیاست کرنے والی جماعت سے یکجہتی اور اتحاد کے لئے خیر سگالی الفاظ اور بلوچ عوام کی پاکستانی کی آئین و فریم ورک میں رہنے پر ان کی رضامندی کس زہنیت کی وکالت ہے اور ایسے دورنگی متضاد بیانات کا مقصد کیا ہوسکتا ہے ترجمان نے کہاکہ میر حیر بیار مری سے پارٹی بنانے کا بار بار تقاضہ اور اسی نقطہ کولے کر تحریک آزادی میں ان کی مرکزی اور کلیدی کردارسے انکارمحض حیلہ و بہانہ اور ان کی ہمرائی سے فرار ہونے کی کوشش ہے کیونکہ حیر بیار مری جس پیمانہ سے یکجہتی اور اتحاد کا خواہاں ہے براہمدغ اور ان کے غیر رسمی الائنس خود وہ شرائط پورا نہیں کرسکتے اگرمیرحیر بیار مری چاہے تو بی آرپی جیسے پارٹی گھنٹوں میں بنا سکتا ہے انہیں ہزاروں بلوچوں کا اعتمادہمدردی اور حمایت حاصل ہے لیکن وہ آزادی کے پروگرام کولے کرجس بہتر انداز میں خونی رشتوں سے زیادہ فکری اور نظریاتی ساتھیوں کی سنگتی اور ہمرائی میں کام کررہاہے وہ کسی گروہی اورقبائلی مائنڈ سیٹ پارٹی سے ہزار گناہ بہتر بلوچ قومی آزادی کے لئے کوشاں ہیں ترجمان نے کہاکہ براہمدغ کامیر حیر بیار کی پارٹی وابسطگی کا سوال غیر زمہ دارانہ ہے وہ بتائے کہ جاوید مینگل ڈاکٹر اللہ نذر اور مہران مری کا پارٹی کونسا ہے اور وہ کس سیاسی پلیٹ فارم سے جدوجہد کررہے ہیں اور اس اتحاد ثلاثہ میں شامل براہمدغ کس بنیاد پر ان کے ساتھ ہے ترجمان نے کہاکہ خان آف قلات کے بارے میں براہمدغ کا موقف زہنی اختراع کے سوا کچھ نہیں ہے خان آف قلات کو بھی پارٹی نہ ہونے کا طعنہ مضحکہ خیز ہے خان قلات سمیت حیر بیار مری کہیں بھی اور کسی سطح پر لیڈری کا دعوی نہیں کیا اگرچہ وہ بلوچ قوم کی بہتر نمائندگی کررہے ہیں وہ اپنے موقف پر ثابت قدم ہے اور ان کی سوچ میں تذبذب اور تضاد بیانی نہیں ترجمان نے کہاکہ خان آف قلات کے فیملی کاتسلسل کے ساتھ قومی آزادی کی جدوجہد میں جرائت مندانہ کردارتاریخ کا حصہ ہے شہید محراب خان سے لے کر آغاعبدالکریم خان تک اور آج آغا محمود خان احمد زئی شہید ورنا محراب اورشہید ورنا نوروز تک جرائت حوصلہ عزم اور آخری قربانی تک تحریک سے وابسطگی ایک روش مثال ہے

یہ بھی پڑھیں

فیچرز