کوئٹہ (ہمگام نیوز ) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان مہاجرین کی موجودگی میں کسی بھی صورت مردم شماری ، خانہ شماری قبول نہیں کریں گے موجودہ صوبائی حکومت اور اس کے اتحادی جماعتیں افغان مہاجرین کے پشت پناہی کر رہی ہیں سرکاری مشینری ، مخلوق حکومت کے ارباب و اختیار نادرا حکام پر سیاسی دباؤ اور غیر قانونی طور پر سرکاری مشینری کو استعمال میں لا رہا ہے ہیں صوبائی حکومت کی چالیس لاکھ افغان مہاجرین کی متعلق کوئی واضح پالیسی کا نہ ہونے سے ثابت ہوتا ہے کہ چالیس لاکھ افغان مہاجرین کیلئے نرم گوشہ رکھنا غیر آئینی اقدامات کے مترادف ہے جبکہ مرکزی حکومت ، خیبرپختونخواء اور دیگر صوبوں میں واضح پالیسی اپنائی ہوئی ہے کہ افغان مہاجرین کے انخلاء ، انہیں کیمپوں تک محدود کرنے اور باعزت طریقے سے افغانستان بھیجا جائیگا جبکہ بلوچستان میں اس کے برعکس اقدامات کئے جا رہے ہیں افغان مہاجرین بلوچوں کیلئے نہیں بلکہ بلوچستانیوں کیلئے مسائل کا سبب بن رہے ہیں لیکن اس کے باوجود صوبائی حکومت اب بھی اس کوشش میں مصروف ہے کہ مہاجرین کے بلاک شدہ شناختی کارڈز کے اجراء کو یقینی بنایا جائے اور اب بھی حکام بالا کے ذریعے یہ تمام معاملات دیکھے اور نادرا حکام کو احکامات دیئے جا رہے ہیں اب تو یہ کوشش کی جا رہی ہے کہ نادرا میں ایماندارافسران کے تبادلے کرا کے لسانی بنیادوں پر من پسند لوگوں کو مختلف نادرا سینٹرز میں ٹرانسفر کر کے تعینات کیا جا رہا ہے پارٹی مرکزی حکومت ، وزارت داخلہ پر واضح کرنا چاہتی ہے کہ وہ نادرا حکام کو سیاسی دباؤ کے تحت اہلکاروں اور افسران کے بلا جواز تبادلے افغان مہاجرین کو شناختی کارڈز کے اجراء کیلئے کرائے جا رہے ہیں تحقیقاتی اداروں کے ذریعے جو ویریفکیشن کمیٹی بنائی گئی ہے اسے مزید مضبوط کیا جائے اور انہی کے ذریعے جو ساڑھے لاکھ خاندانوں کے شناختی کارڈز بنائے گئے ہیں ان کے ویریفکیشن اور 1979ء سے قبل کے ریکارڈ کی باریک بینی سے چھان بین کرائی جائے کیونکہ اگرکوئی مقامی شخص ہو گا تو اس سے پاس ضروری دستاویزات موجود ہوں گے اب پیسوں کے عیوض 1974ء کے جعلی شناختی کارڈز بھی بنانے کا عمل شروع ہو چکا ہے تاکہ ان جعلی شناختی کارڈز کے ذریعے بلاک شدہ شناختی کارڈز کو حاصل کیا جائے کوئٹہ سمیت کئی اضلاع کے ڈپٹی کمشنر مہاجرین کو شناختی کارڈز کے اجراء کا سبب بن رہے ہیں بیان میں کہا گیا کہ فوری طور پر ڈپٹی کمشنر جو سیاسی جماعتوں کے آلہ کار بن چکے ہیں ان پر نظر رکھی جائے اور انہیں قانون کا پابند بنانے کیلئے اقدامات کئے جائیں بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان مہاجرین معیشت پر بوجھ بنے بیٹھے ہیں اب 2016ء کے مردم شماری ، خانہ شماری میں ان کی شمولیت دراصل بلوچوں کو اپنے ہی وطن میں اقلیت میں تبدیل کرنے کیلئے ہیں جس کی تمام تر ذمہ داریاں بلوچستان حکومت کی تمام سرکاری جماعتوں پر بلواسطہ یا بلواسطہ عائد ہوتی ہے اور تاریخ ایسے مجرمانہ کردار ادا کرنے کے حکمرانوں کو کبھی معاف نہیں کریں گے جو بلوچوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کی بجائے نااہل حکمرانی کو طول دینے کیلئے چشم پوشی اختیار کئے ہوئے ہیں بیان میں کہا گیا ہے کہ انہی مہاجرین کی وجہ سے بلوچستان میں دہشت گردی ، طالبانائزیشن دیگر منفی رجحانات میں اضافہ ہو رہا ہے حکمران ٹھس سے مس نہیں ہو رہے بلکہ ہر جگہ مہاجرین کے دفاع کیلئے شور کر رہے ہیں وزارت داخلہ فوری طور پر بلوچستان حکومت کے غیر قانونی اقدامات کے خلاف اقدامات کرے اور نادرا میں ملازمین کے جو تبادلے کئے ہیں اور سینڑوں میں سیاسی جیالوں کو تعینات کیا جا رہاہے ان کی تحقیقات کرائی جائیں اور غیر قانونی اقدامات کو ماننے کے بجائے کارروائی کی جائے جو نادرا کے ارباب و اختیار کو ہراساں کرکے ان کے سرکاری پریشر ڈال رہے ہیں پارٹی واضح کرنا چاہتی ہے کہ کسی بھی صورت میں مردم شماری ، خانہ شماری قبول نہیں کرے گی فوری طور پر جعلی شناختی کارڈز منسوخ کئے جائیں تحقیقاتی اداروں کے ذریعے باریک بینی سے جائزہ لیا جائے سیاسی بنیادوں پر ڈپٹی کمشنرز سے اختیارات لے کر تحقیقاتی کمیٹی کو دیئے جائیں 1979ء سے قبل کے ریکارڈ کو بھی ملحوظ خاطر رکھا جائے 1974ء کا ریکارڈ جو شناختی کارڈز آفس میں بدلے جا رہے ہیں ان کی بھی تحقیقات کی جائیں نیب کی جانب سے تحقیقات میں منظر عام پر آنے والے حقائق عوام کے سامنے لائیں جائیں تاکہ بلوچستانی عوام کو یہ علم ہو سکے کہ ساڑھے پانچ لاکھ خاندانوں کو کس طرح جعلی شناختی کارڈز بنائے گئے اور وہ کون سی قوتیں تھیں جنہوں نے پیسوں یا سیاسی دباؤ کے تحت شناختی کارڈز جاری کئے جائیں بی این پی بلا رنگ و نسل مہاجر چاہے کسی بھی طبقے سے تعلق رکھتا ہے انہیں واپس جانا چاہئے –