واشنگٹن( ہمگام نیو) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک روپورٹس کے مطابق امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے جاری کردہ بیان میں کہا کہ امریکہ اسرائیل اور فلسطین کے مسئلے پر دوطرفہ ریاستی حل کے موقف پر قائم ہے، لیکن خطے میں جاری تشدد ہمیں اس مقصد سے مزید دور کر رہا ہے۔
مزید تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز بین الاقوامی مذہبی آزادیوں سے متعلق سال 2020 کی محکمہ خارجہ کی رپورٹ کے موقع پر امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ انہوں نے معاون نائب وزیر خارجہ ہیڈی امر سے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر خطے میں اسرائیلی اور فلسطینی رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں۔ اور “میری طرف سے اور صدر جو بائیڈن کی جانب سے اُن پر تشدد کے خاتمے کے لئے زور دیں”۔ ان کا کہنا تھاکہ ہماری توجہ اسی پر مرکوز ہے۔
انہوں نے بتایا کہ امریکہ کی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے اسرائیل کے قومی سلامتی کے مشیر سے بات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے خود اسرائیل کے وزیر خارجہ اشکے نازی سے بات کی ہے۔ نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین بھی بات چیت کر رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ امریکی انتظامیہ تمام فریقوں سے بات کر رہی ہے، جن میں فلسطینی بھی شامل ہیں اور یہ بات چیت جاری رہے گی۔لیکن اہم ترین بات وہاں تمام فریقوں کی جانب سے تشدد ختم کرنا، اورکشیدگی کم کرکے امن قائم کرنا ہے۔
اینٹنی بلنکن نے مزید بات کرتے ہوئے کہا ہم اسرائیل کی جانب سے اس کے جائز دفاع کے حق کی حمایت کرتے ہیں۔ ۔امریکہ پہلے بھی راکٹ حملوں کی مذمت کرچکا ہے اور ایک بار پھر سخت ترین الفاظ میں ان کی مذمت کرتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ایک بات بہت واضح ہے، اور وہ یہ کہ اسرائیل کو حق ہے کہ وہ اپنا دفاع کرے اور فلسطینیوں کو حق ہے کہ وہ تحفظ اور سلامتی کے احساس کے ساتھ زندگی گزاریں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل، مغربی کنارے اور غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر انہیں گہری تشویش ہے۔ گزشتہ رات کی جو تصاویر سامنے آئی ہیں وہ دہلا دینے والی ہیں اور، بقول بلنکن، عام شہریوں کی جانوں کا زیاں ایک المیہ ہے۔
خیال رہے کہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس اور اسرائیل کے درمیان بدھ کو مسلسل تیسرے روز لڑائی جاری ہے جس کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے ۔