برطانیہ(ہمگام نیوز) برطانوی اخبار دی سن کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کی خواہش ہے کہ ترک بٹالین کابل شہر میں ہوائی اڈے کی حفاظت کرے اور چھ سو میرینز تعینات کیے جائیں جو امریکی سفارتخانے کی حفاظت کریں۔ امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے گیارہ ستمبر تک افغانستان سے مکمل انخلا کا وعدہ کر رکھا ہے۔
اخبار دی سن نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ کابل کا ہوائی اڈہ اہم تنصیب ہے۔ اس کے بغیر افغانستان میں حفاظت سے داخل ہونے اور وہاں سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ اگر اس پر کنٹرول نہ رہے تو کابل کی صورتحال ابتر ہو جائے گی۔ اخبار دی سن کے مطابق، برطانوی وزیر دفاع بین والس نے پارلیمنٹ کو اس حوالے سے بتایا ہے کہ وہ مختلف راستوں پر غور کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اس وقت افغانستان میں امریکہ کے دو ہزار پانچ سو، برطانیہ کے سات سو پچاس اور ترکی کے چھ سو فوجی موجود ہیں۔ جبکہ امریکہ ترک فوج کو اس لیے وہاں رکھنا چاہتا ہے کیونکہ ترک سپاہی مسلمان ہیں لہٰذا طالبان یہ دعوی نہیں کر سکتے کہ افغانستان کی سر زمین پر غیر مسلم سپاہی موجود ہیں۔ اس پر اخبار دی سن کے مطابق ایک ترک فوجی ذرائع نے کہا ہے کہ ترک نہیں چاہتے کہ وہ اپنے طور پر ایسا کریں۔ سوال اس میں یہ ہے کہ کون ان کی مدد کرے گا۔ ترک فوجی ذرائع نے اس بات کی تصدیق ان الفاظ میں کی ہے۔ ”اگر افغان چاہیں کہ ہم افغانستان میں موجود رہیں تو ہم وہاں رہیں گے“
دوسری طرف افغانستان میں طالبان کے زور پکڑتے حملوں کی وجہ سے ہزاروں افغان خاندان گھر بار چھوڑ کر دوسری جگہوں پر منتقل ہو رہے ہیں۔ یہ سب ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب امریکہ اور نیٹو افواج نے یکم مئی سے افغانستان سے انخلا کا عمل شروع کر دیا ہے۔ پناہ گزینوں کے لیے افغانستان کی وزارت کے ترجمان عبدالباسط انصاری نے بتایا ہے زیادہ تر خاندان جو نقل مکانی کر رہے ہیں ان کا تعلق افغانستان کے صوبوں ہلمند، قندھار، بغلان اور لغمان سے ہے۔ ان کے بقول یہ خاندان بڑھتے ہوئے تشدد کے سبب گھر بار چھوڑ رہے ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ لغمان سے چھ ہزار خاندانوں نے نقل مکانی کی ہے۔ اس صوبے میں حالیہ ہفتوں میں طالبان اور افغان حکومتی فورسز کے درمیان سخت لڑائی ہوئی ہے۔