دوشنبه, نوومبر 18, 2024
Homeخبریںیمن، پانچ روزہ جنگ بندی کے بعد فضائی حملے پھر سے بحال

یمن، پانچ روزہ جنگ بندی کے بعد فضائی حملے پھر سے بحال

صنعا(ہمگام نیوز) سعودی عرب کی قیادت میں قائم یمن کے حوثی باغیوں کے خلاف فوجی اتحاد نے پانچ روزہ جنگ بندی کے بعد ان شیعہ باغیوں کے ٹھکانوں پر اپنے فضائی حملے دوبارہ شروع کر دیے ہیں۔ فائر بندی کی مدت اتوار کی نصف شب پوری ہو گئی تھی۔

مصری دارالحکومت قاہرہ سے موصولہ جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق اس فائر بندی کا اعلان یمنی تنازعے کے لاکھوں متاثرین کو انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے کیا گیا تھا۔ گزشتہ ہفتے منگل اور بدھ کی درمیانی رات مؤثر ہو جانے والی اس پانچ روزہ فائر بندی کی مدت سترہ اور اٹھارہ مئی کی درمیانی شب عالمی وقت کے مطابق رات آٹھ بجے پوری ہو گئی تھی، جس کے بعد سعودی قیادت میں عسکری اتحاد کے جنگی طیاروں نے حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر اپنے فضائی حملوں کا سلسلہ دوبارہ شروع کر دیا۔

عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ نے نام لیے بغیر سعودی عرب کے اعلٰی عسکری ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے آج پیر اٹھارہ مئی کی صبح بتایا کہ فائر بندی کی مدت پوری ہونے کے بعد اتحادی جنگی طیاروں نے یمن کے جنوبی صوبے عدن میں دو مختلف مقامات پر حوثی باغیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

اسی دوران حوثی باغیوں کے حمایت یافتہ ایک یمنی نشریاتی ادارے نے آج بتایا کہ ان فضائی حملوں کے ساتھ ساتھ سعودی توپ خانے کی طرف سے سعودی بارڈر کے ساتھ ساتھ مختلف یمنی علاقوں میں باغیوں کی پوزیشنوں پر گولہ باری بھی کی جا رہی ہے۔

قبل ازیں اس عبوری جنگ بندی کی مدت پوری ہونے سے پہلے یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب اسماعیل ولد شیخ احمد نے اتوار کے روز مطالبہ کیا تھا کہ یمنی تنازعے کے لاکھوں متاثرین کو امدادی سامان کی فراہمی میں تسلسل کے لیے اس سیزفائر کی مدت میں مزید پانچ روز کی توسیع کر دی جائے۔ تاہم ان کا یہ مطالبہ ناکام رہا اور طے شدہ مدت پوری ہونے پر سعودی عسکری اتحاد کی طرف سے حوثی باغیوں کے خلاف حملے دوبارہ شروع کر دیے گئے۔

اسماعیل ولد شیخ احمد نے یہ مطالبہ سعودی دارالحکومت ریاض میں ہونے والی ایک ایسی تین روزہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا تھا، جس میں چار سو کے قریب یمنی سیاستدان اور قبائلی رہنما بھی شریک ہوئے۔ اس کانفرنس میں ایران نواز حوثی باغیوں نے شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ اس کا سبب یہ تھا کہ ریاض منعقدہ اس کانفرنس کا مقصد یمنی صدر منصور ہادی کی بحالی کی راہ ہموار کرنا تھا، جنہیں باغیوں کی طرف سے شدید مخالفت کا سامنا ہے اور جو انہی باغیوں کی مسلسل پیش قدمی کی وجہ سے یمن سے فرار ہو کر سعودی عرب پہنچے تھے اور ابھی تک ریاض میں مقیم ہیں۔

دریں اثناء ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ سعودی قیادت کے مطابق وہ ایک بار پھر امریکی کوششوں سے عمل میں آنے والی عبوری جنگ بندی پر تیار ہے تاہم اس کے لیے حوثی شیعہ باغیوں کو بھی اس فائر بندی کا مکمل احترام کرنا ہو گا۔

مختلف بین الاقوامی امدادی تنظیموں کے مطابق یمن کی کل 25 ملین کی آبادی میں سے قریب 16 ملین شہریوں کو اس وقت امدادی سامان اور پینے کے صاف پانی کی اشد ضرورت ہے جبکہ صحت عامہ سمیت یمن میں کئی دیگر سماجی شعبے مکمل ناکامی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز