جمعه, نوومبر 22, 2024
Homeخبریںچین اور روس کا خطرہ، امریکہ فوجیوں اور اڈوں کی تعداد بڑھائے...

چین اور روس کا خطرہ، امریکہ فوجیوں اور اڈوں کی تعداد بڑھائے گا

واشنگٹن(ہمگام نیوز)مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکی فوج چین اور روس کو مدِ نظر رکھتے ہوئے فوجیوں کی تعداد اور اڈوں میں اضافہ کرے گی جبکہ ایران اور جہادی گروپوں کو روکنے کے لیے مشرق وسطیٰ میں اپنی افواج کو برقرار رکھے گی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پینٹاگون کے افسران کا پیر کو کہنا تھا کہ امریکی محکمہ دفاع گوام اور آسٹریلیا میں فوجی تنصیبات کو اپ گریڈ کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ محکمہ دفاع چین کو امریکہ کا سب سے بڑا دفاعی حریف سمجھتے ہوئے اس پر اپنی توجہ مرکوز کرے گا۔
یہ اقدام ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ایک نیا دفاعی اتحاد قیام میں آیا ہے جسے آکوس کا نام دیا جا رہا ہے۔ اس اتحاد میں امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا شامل ہیں اور ان کا مقصد چین کی ترقی کا مقابلہ کرنا ہے۔
چین اپنی بحریہ تشکیل دے رہا ہے اور ایشیا میں دہائیوں سے امریکی فوجی تسلط کو امتحان میں ڈال رہا ہے۔
یہ اتحاد اس وقت بنا جب بیجنگ نے متنازع جنوبی چائنہ سمندر میں اپنا کنٹرول مضبوط کیا اور تائیوان کے خلاف اپنے فوجی خطرات میں اضافہ کیا۔
واضح رہے کہ امریکہ تائیوان کا اہم اتحادی ملک اور اسلحہ کا سپلائر ہے۔
’گلوبل پوسچر رویو‘
رواں سال کے آغاز میں صدر جو بائیڈن کی جانب سے کمیشن کیے گئے جائزے ’گلوبل پوسچر رویو‘ کے بارے میں پینٹاگون کے افسران کا کہنا تھا کہ اس کی تفصیلات کو ابھی خفیہ رکھا جائے گا تاکہ امریکہ کے منصوبے حریف ممالک کو پتا نہ چلیں۔
یاد رہے کہ ’گلوبل پوسچر رویو‘ وہ جائزہ ہے جو امریکہ کی قومی سلامتی کو مدِنظر رکھتے ہوئے عالمی سطح پر ملک کے لائحہ عمل سے متعلق ہے۔

پنٹاگون کی اعلٰی افسر مارا کارلن کا کہنا ہے کہ اس جائزے نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امریکی فوج کا ترجیحی علاقہ انڈو پیسیفک ہے۔
مارا کارلن نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ جائزہ ’خطے میں اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ اضافی تعاون کی ہدایت کرتا ہے تاکہ ایسے اقدامات کو آگے بڑھایا جائے جو علاقائی استحکام میں معاون ہوں اور چین کی جانب سے ممکنہ فوجی جارحیت اور شمالی کوریا کی طرف سے خطرات کو روکیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ جائزہ یورپ میں روس کی جارحیت کے خلاف مدد دیتا ہے اور نیٹو فورسز کو زیادہ موثر انداز میں کام کرنے میں مدد دیتا ہے۔
تاہم عراق اور افغانستان میں طویل جنگوں کے بعد مشرق وسطیٰ اب بھی پینٹاگون کے لیے مشکل علاقہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز