لندن(ہمگام نیوز)آئی ایس آئی کے حمایت یافتہ پاکستانی نژاد برطانوی ہٹ مین(کرائے کے قتل )کو برطانیہ کی ایک عدالت نے پاکستانی بلاگر کو نیدرلینڈز میں قتل کرنے کی سازش کا مجرم قرار دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق دوران سماعت لندن کی ایک عدالت کو بتایا گیا کہ پاکستانی نژاد برطانوی شہری محمد گوہر خان کو گزشتہ سال ایک لاکھ پاؤنڈ (تقریباً 134,000 ڈالر) معاوضے کی پیشکش کی گئی تھی تاکہ وہ روٹرڈیم جا کر وقاص گورایہ کو قتل کرے۔ تاہم وہ اپنے ہدف کو نشانہ بنانے میں ناکام رہا.
اب جیوری نے متفقہ فیصلہ سناتے ہوئے گوہر خان کو قتل کی سازش کا مجرم قرار دیا ہے اور مجرم کو مارچ میں سزا سنائی جائے گی۔
اس سازش کے مطلوبہ ہدف وقاص گورایہ نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ انھیں یقین ہے کہ اس منصوبے کے پیچھے پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں کا ہاتھ ہے اور یہ پاکستان اور پاکستان سے باہر اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف وسیع پیمانے پر کیے جانے والے اقدامات کا حصہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ بالآخر یہ مقدمہ اسی پاکستانی انٹیلیجنس سروسز تک پہنچے گا جس پر وہ پانچ سال قبل خود پر ہونے والے تشدد کا الزام لگاتے ہیں۔ وقاص گورایہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ پراسرار موت کا شکار ہونے والے دو بلوچ کارکنان جن میں سویڈن میں بلوچ صحافی ساجد حسین اور کینیڈا میں قتل ہونے والے بلوچ سیاسی و انسانی حقوق کی علمبردار بلوچ طلباء تنظیم بی ایس او (آزاد)کی سابق چیئرپرسن کریمہ بلوچ کی کیس کی دوبارہ تحقیقات کریں۔
واضح رہے کہ مجرم گوہر خان نے عدالت میں بیان دیا ہے کہ ایسے پاکستان میں موجود آدمی بنام کارٹون کردار ’پاپا سمرف‘ سے مشاہبت رکھنے کی بنا پر ’پاپا‘ سے اس کام کو سرانجام دینے کے لئے ہدایات ملتی تھے اور ایسے ایک لاکھ پاؤنڈ (تقریباً 134,000 ڈالر) معاوضے کی پیشکش کی گئی تھی تاکہ وہ روٹرڈیم جا کر وقاص گورایہ کو قتل کرے۔ تاہم وہ اپنے ہدف کو نشانہ بنانے میں ناکام رہا اور نیدرلینڈ سے واپسی پر گوہر خان کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ تاہم اب تک یہ بات معمہ ہے کہ ساجد حسین ،کریمہ بلوچ اور افغانستان میں بلوچ انسانی حقوق کے پاسدار رازق مندائی کے قتل میں کون ملوث ہیں –