کوئٹہ(ہمگام نیوز)بلوچ نیشنل موومنٹ کے انفارمیشن سیکریٹری دل مرادبلوچ نے جنوری 2022 کا تفصیلی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سال کے پہلے مہینے میں پاکستانی فوج نے بلوچستان کے طول و عرض میں 50 سے زائد فوجی آپریشنوں اور چھاپوں میں 92 افراد کو حراست میں لے کرجبری لاپتہ کر دیا۔ جنوری کے مہینے میں پاکستانی فوج نے 5 افراد، فوج کے مقامی ڈیتھ سکواڈ نے 8 افراد قتل کردیئے۔ قتل ہونے والے افراد میں سے ایک خاتون بھی شامل ہے جسے پاکستانی فوج نے سبی میں گرفتاری کے شہیدکردی۔ اس مہینے پاکستانی فوج نے مشکے اور جھاؤ میں سینکڑوں گھروں کولوٹنے کے بعد بلڈوز کردیا۔ فوج نے مختلف علاقوں میں نئی فوجی چوکیاں بھی قائم کی ہیں۔
دل مراد بلوچ نے کہا کہ بلوچ سرزمین کو اپنے باسیوں کے لئے پاکستانی فوج نے دوزخ بنا دی ہے۔ کوئی دن ایسانہیں گزرتا کہ بلوچ سرزمین پر قیامت کا سماں نہ ہو۔ ایک مہینے میں 92 افراد کی جبری گمشدگی کا مطلب اتنے ہی خاندانوں کو اجتماعی سزا کا نشانہ بنانا ہے۔ وہ کونسا انسان ہوگا جس کے کسی پیارے کو آنکھوں کے سامنے فوج اٹھا کر لے جائے اور وہ سکون سے جی سکے۔ اس کا مظاہرہ ہم بلوچستان کی سڑکوں پر فوج کے ہاتھوں جبری گمشدہ لوگوں کے اہلخانہ کی فریاد کی صورت میں دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا اس مہینے خاران میں لیویز اہلکارکے ہاتھوں ایک خاتون کی اغوا، آبروریزی اور قتل ایک نئی بربریت کی نشاندہی کرتی ہے۔ کیونکہ لیویز فورس کومقامی ہونے کی وجہ سے اب تک بلوچ دشمن نہیں سمجھا گیالیکن بعض واقعات بتاتے ہیں کہ اس فورس میں بلوچیت نامی کوئی شئے باقی نہیں رہی۔ یہ بھی بلوچ کی عزت و آبرو سے کھیل رہی ہے۔
دل مراد بلوچ نے کہا پاکستانی فوج کی حیوانیت اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ بزرگ بلوچ بھی محفوظ نہیں ہیں۔ اس مہینے کم سے کم چار بزرگ افراد جن کی عمریں ستر سال سے زائد ہیں کو جبری گمشدگی کا شکار بنایا گیا ہے۔