کوئٹہ(ہمگام نیوز) حیدر آباد سے قابض پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کا شکار ہونے والے سہیل بلوچ ولد غلام حیدر کے لواحقین نے مطالبہ کیا ہے کہ ان کو باحفاظت بازیاب کیا جائے۔
لواحقین کے مطابق سیہل بلوچ ولد غلام حیدر دو بہنوں کا ایک چھوٹا بھائی ہے، جن کے والد پچھلے 45 سالوں سے سندھ حیدر آباد میں مقیم اور وہی کے شہری ہے، جنکا بنیادی تعلق پنجگور سے ہے۔ حالیہ دنوں اپنے رشتہ داروں اور عزیز و اقارب سے ملنے پنجگور آئے تھے اور 1 فروری 2022 شام 7 بجے کے وقت واپس اپنے شہر حیدر آباد پہنچے تو چار کالے شیشے والے ٹو ڈی کار میں سوار نامعلوم مسلح افراد جن کے ہمراہ ایک پولیس موبائل بھی تھا سہیل بلوچ کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جوکہ تاحال لاپتہ ہے۔
آج اسکی جبری گمشدگی کو 15 دن ہونے کے باوجود کسی تھانے یا عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ والدین اسکی جبری گمشدگی کی وجہ سے ذہنی مریض بن چکے ہیں۔
سندھ حکومت، سندھ ہائی کورٹ و انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل ہے کہ بیٹے کو فوری منظر عام لایا جائے۔ اگر اس نے کوئی جرم کیا ھے تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے۔
لواحقین نے مزید کہا کہ وہ تمام انسانی حقوق کے ادروں سوشل میڈیا کے انسان دوستوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ سہیل بلوچ کی بازیابی کیلئے اپنا کر دار ادا کریں۔