واشنگٹن (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے کہا کہ روس اگر یوکرین میں کیمیاوی ہتھیاروں کا استعمال کرتا ہے تو اسے اس کی “بھاری قیمت” ادا کرنی پڑے گی۔
بائیڈن نے تاہم متنبہ کیا کہ ماسکو کو مشتعل کرنے کا نتیجہ “تیسری عالمی جنگ” کی شکل میں سامنے آسکتا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا، ہم یوکرین میں روس کے خلاف جنگ نہیں لڑیں گے۔ کیونکہ نیٹو اور روس کے درمیان براہ راست تصادم کا نتیجہ تیسری عالمی جنگ ہے، جسے ہمیں روکنے کی ہر حال میں کوشش کرنی ہوگی۔
ادھر یورپی یونین کے رہنماوں نے فرانس میں ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں یوکرین کو مزید نصف ارب یورو کی فوجی امداد دینے پر تو اتفاق کیا لیکن انہوں نے کییف کی یورپی یونین کی رکنیت کی درخواست پر فوری طور پر غور کرنے سے انکار کردیا۔
بائیڈن نے کہا کہ اگر روس نے یوکرین میں کیمیاوی ہتھیاروں کا استعمال کیا تو اسے اس کی “بھاری قیمت” ادا کرنی پڑے گی۔
انہوں نے یہ بات ماسکو کے ان الزامات پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین اور امریکہ حیاتیاتی اور کیمیاوی ہتھیار تیار کررہے ہیں جبکہ مغربی ملکوں کا خیال ہے کہ روس یوکرین میں جنگ کے دوران ان ہتھیاروں کے ممکنہ استعمال کے لیے راہ ہموار کرنے کے مقصد سے “افواہیں” پھیلا رہا ہے۔
ماسکو نے سن 2018 میں بھی امریکہ پر سابقہ سوویت جمہوریہ جارجیا کی ایک لیباریٹری میں حیاتیاتی ہتھیاروں کے خفیہ تجربات کرنے کا الزام لگایا تھا۔ جارجیا بھی یوکرین کی طرح نیٹو اور یورپی یونین میں شامل ہونے کا خواہش مند ہے۔
اس دوران دیگر مغربی ملکوں کی طرح امریکہ بھی یوکرین میں طیارہ شکن اور توپ شکن میزائل جیسے ہتھیاروں کے لیے لاکھوں ڈالر بھیج رہا ہے اور اس کے ساتھ خفیہ معلومات بھی شیئر کررہا ہے۔