کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کئے گئے بیان میں کہا ہے کہ او آئی سی بلوچ قومی جدوجہد کو مدنظر رکھتے ہوئے قومی مسئلہ کے حل اور خطے میں جاری دیرینہ تنازعہ کے حل کے لے ثالثی کا کردار ادا کرے تاکہ دہائیوں سے جاری نوآبادیاتی جبر و بربریت سے بلوچ قوم کو نجات ملے۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچ قوم بین الاقوامی کمیونٹی کا حصہ ہے اور ایک خود مختار قوم و وطن کی حیثیت سے اپنی وجود شناخت ترقی اور خوشحال قومی مستقبل کے جدوجہد میں ایک خونریز عہد سے گزر رہاہے۔ او آئی سی اسلامی تعاون تنظیم کا اجلاس جو کہ بلوچ وطن کی ہمسائیگی میں جاری ہے جس میں دنیا بھر کے مندوبین اور تمام اسلامی ملک حتی کہ روس یورپی یونین امریکہ عرب و خلیجی ممالک کے نمائندے شرکت کررہے ہیں، تو اس موقع پر ضرورت اس امر کی ہے کہ بلوچ قومی مسئلہ کے پائیدار حل جو بلوچ حق حاکمیت و قومی خودمختاری سے وابسطہ ہے، کو مد نظر رکھتے ہوئے ان ممالک عالمی منشور کی پاسداری کرتے ہوئے بلوچ قومی مسئلہ اور بلوچستان میں جاری نسل کشی اور انسانی حقوق کی بدترین پائمالیوں کے خلاف آواز بلند کریں، جو او آئی سی کا اپنا منشور بھی ہے جس میں قوموں کی خودمختاری و سالمیت کا احترام حق خودارادیت اور انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں کے حوالہ سے نقاط شامل ہے جس کا ناگزیر طور پر بلوچ قوم کو سامناہے۔ اگر او آئی سی کا سیکریٹری جنرل کشمیر کی حق خودارادیت کا اقوام متحدہ کے قراردادوں کے مطابق دفاع کرسکتاہے تو یہ جواز بھی بنتاہے کہ یہی مطالبہ اقوام متحدہ کے قراردادوں اور عالمی قوانین کے مطابق بلوچ قوم کے لئے یہ مطالبہ کیوں نہیں کیا جاسکتا۔ او آئی سی کے سیکریٹری جنرل اور تمام رکن ممالک جو اس کاحصہ ہے یہ سوال کرنے میں بحیثیت بلوچ ہم حق بجانب ہے کہ بلوچ قوم کا مطالبہ عالمی قوانین سے متصادم نہیں بلکہ ان کی اساس اور روح ہے۔ بحیثیت بلوچ ہم سوال اٹھا سکتے ہیں کہ کیا بلوچ قوم انسان نہیں کیا بلوچ قوم مسلمان نہیں یا بلوچ عالمی کمیونٹی کاحصہ نہیں یا اس کرہ ارض پر بلوچستان وجود نہیں رکھتا حالانکہ بلوچ بلوچستان بلوچ قوم کی تاریخ جدوجہد تہذیب شناخت قومی ووطنی حیثیت ایک ایسی زمینی حقیقت ہے جسے جھٹلا یا نہیں جاسکتا۔
ترجمان نے کہاکہ او آئی سی اقوام متحدہ کے بعد دوسری بڑی بین الاقوامی تنظیم ہے اس میں کوئی شک نہیں لیکن جس طرح اقوام متحدہ اور عالمی قوتین کا بلوچستان میں کردار بانجھ ہے بلکل اسی طرح دنیا کے کئی چھوٹے بڑے تنظیموں کا کردار تاحال صفر ہے جو عالمی قوانین اور انسانی امداد وتعاون پر مشتمل تنظیموں کے منشور و قوانین کو مشکوک بنادیاہے۔
ترجمان نے کہا کہ او آئی سی بلوچ قومی خود مختیاری کے حوالہ سے بلا جھجک اپنی موقف کے وضاحت کریں کہ خطے میں جاری اس خونریز کشمکش میں وہ کس کے ساتھ کھڑے ہیں عالمی تنظیموں کا کردار فریق بننے کے بجائے ثالث کا ہونا چاہیے ایک بین الاقوامی ضابطہ اخلاق کا تقاضا بھی یہی ہے اگر وہ اپنے ہی بنائے گئے قوانین کے خلاف ورزی کررہے ہیں تو اپنے منشور سے اس سطح کے اغراض و مقاصد کو حذف کریں تاکہ کوئی بھی مظلوم قوم اس دھوکے میں نہ رہے کہ عالمی کمیونٹی ان کی مظلومیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کے ساتھ دیں گے پھر یہ ڈھکوسلہ ہوگا کہ کسی مظلوم قوم کے آنکھوں میں ان ہی منشورکے ذریعے دھول جھونکا جارہا ہے۔