نیویارک( ہمگام نیوز) امریکی جریدے نیویارک ٹائمز کے مطابق امریکا بالٹک کے خطّے اور مشرقی یورپی ممالک میں جنگی ٹینک، لڑاکا گاڑیاں اور دیگر بھاری ہتھیار تعینات کرنے کی تیاری کر رہا ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ روسی جارحیت کا مقابلہ کیا جا سکے۔ نیوز ایجنسی روئٹرز نے اس اخباری رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یوکرائن میں روس کی فوجی مداخلت کے بعد سے اِس خطّے میں امریکا کے حلیف ملکوں میں کافی بے چینی پائی جاتی ہے اور اس بھاری فوجی ساز و سامان کو یہاں ذخیرہ کرنے کا مقصد ان دوست ملکوں کو کسی بھی طرح کے خطرے کی صورت میں امریکی تائید و حمایت کی یقین دہانی کروانا ہے۔نیویارک ٹائمز کے مطابق اس منصوبے کی منظوری کی صورت میں بالٹک اور مشرقی یورپی ممالک میں سرد جنگ کے خاتمے کے بعد یہ پہلا موقع ہو گا کہ اتنا بھاری عسکری ساز و سامان اس علاقے میں تعینات کیا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق ہتھیاروں کا یہ ذخیرہ اس قدر ہو گا کہ اسے پانچ ہزار فوجی استعمال کر سکیں گے۔ محکمہٴ دفاع کے اس منصوبے کو وزیر دفاع ایشٹن کارٹر اور وائٹ ہاؤس کی منظوری حاصل کرنا ہو گی۔ نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ امریکی محکمہٴ دفاع (پینٹاگان) ان ملکوں میں جنگی ٹینکوں اور پیدل فوج کے لیے بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ ساتھ دیگر بھاری ہتھیار بھی اسٹور کر کے رکھنا چاہتا ہے۔ اس رپورٹ پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے امریکی محکمہٴ دفاع کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا:’’ہم اپنا اہم ساز و سامان پہلے سے مخصوص مقامات پر تعینات کر دیں گے۔‘‘ اس افسر نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔دریں اثناء اس رپورٹ کی اشاعت کے بعد پولینڈ کی وزارتِ دفاع نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ امریکی عسکری ساز و سامان پولینڈ کی سرزمین پر ذخیرہ کر کے رکھنے کے حوالے سے امریکا کے ساتھ مذاکراتی عمل جاری ہے۔ پولینڈ کی وزارتِ دفاع کی جانب سے جاری کردہ ایک ٹوئٹر پیغام میں وزیر دفاع توماس سیمونیاک کے حوالے سے بتایا گیا ہے:’’مئی میں واشنگٹن میں ہونے والی بات چیت میں مجھے یقین دلایا گیا تھا کہ اس سلسلے میں جلد کوئی فیصلہ کر لیا جائے گا۔‘‘اگر اس فیصلے کو عملی شکل دے دی جاتی ہے تو سرد جنگ کے بعد سے یہ پہلا موقع ہو گا کہ واشنگٹن حکومت اُن مشرقی یورپی ملکوں میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے حال ہی میں رکن بننے والے ملکوں میں بھاری ہتھیار تعینات کرے گی، جو ماضی میں سوویت دائرہٴ اثر میں ہوا کرتے تھے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ امریکی وزیر دفاع ایشٹن کارٹر اور وائٹ ہاؤس کی جانب سے اس تجویز کی منظوری اسی مہینے برسلز میں مجوزہ اُس اجلاس سے پہلے پہلے عمل میں آ جائے گی، جس میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے وُزرائے دفاع شریک ہوں گے۔بتایا گیا ہے کہ اس عسکری ساز و سامان کو ذخیرہ کرنے کے لیے ان ملکوں میں موزوں ترین مقامات کا انتخاب کیا جائے گا۔ امریکی محکمہٴ دفاع کے ایک ترجمان کے مطابق ابھی یہ فیصلہ نہیں کیا گیا کہ ان ہتھیاروں کی منتقلی کب عمل میں آئے گی۔
امریکی محکمہٴ دفاع کی تجویز کے مطابق ایسے ہتھیار، جو فوج کی ایک کمپنی یعنی کوئی ایک سو پچاس فوجیوں کے لیے کافی ہوں گے، بالٹک کے تین ملکوں لیتھوینیا، لیٹویا اور ایسٹونیا میں رکھے جائیں گے۔ ایسا ساز و سامان، جو فوج کی ایک کمپنی یا بلکہ بٹالین یعنی سات سو پچاس فوجیوں کے استعمال کے لیے کافی ہو گا، پولینڈ، بلغاریہ اور ممکنہ طور پر ہنگری میں مختلف مقامات پر رکھا جائے گا۔