چهارشنبه, سپتمبر 25, 2024
Homeخبریںحب پبلک لائبریری کی غیر فعالی کے خلاف احتجاجی ریلی

حب پبلک لائبریری کی غیر فعالی کے خلاف احتجاجی ریلی

 

حب ( ہمگام نیوز) بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ حب زون کی جانب سے حب پبلک لائبریری کی غیر فعالی اور تعلیمی اداروں میں انتظامیہ کی سُست روی کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ تفصیلات کے مطابق بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ حب زون کی جانب سے بلوچستان کے صنعتی شہر حب میں طلباء و طالبات کیلئے تعلیمی اداروں کی فعالی اور خاص طور پر حب پبلک لائبریری کی غیر فعالی کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی جو لسبیلہ پریس کلب سے نکل کر حب کے مین شاہراہ تک اور پھر دوبارہ لسبیلہ پریس کلب کے سامنے آکر رُک گئی۔ جہاں، بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی رہنما جی آر بلوچ، فضل بلوچ، بی ایس او کے سابقہ چیئرمین عمران بلوچ، فرحان بھنگر صوبائی میڈیا کوآرڈینیٹر پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن، گھدور یوتھ فارم کے صمد گھدور، نادر رئیسانی، بی ایس او پجّار حب زون کے نائب صدر ندیم رند نے شرکاء سے خطاب کرکے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے رہنماؤں نے کہا کہ حب کثیر آبادی پر مشتمل بلوچستان کا ایک صنعتی شہر ہے جہاں نوجوان طلباء و طالبات کو بنیادی تعلیمی حقوق میسر نہیں، پورے حب میں محض ایک حال کو لائبریری کے نام پر تعمیر کیا گیا ہے جو مکمل طور پر نان فنکشنل ہے جہاں طلباء کو پڑھنے کیلئے پُرسکون ماحول میسر نہیں، لائبریری میں نہ ٹیبل، کرسی نہ کتابیں اور نہ ہی دیگر بنیادی سہولیات موجود ہیں، طلباء و طالبات مجبوری کی حالت میں کھلے فرش پر بیٹھ کر اپنے علم کے پیاس کو بجانے کیلئے پڑھتے ہیں۔ لیکن بدبختی سے طلباء کو پڑھائی جاری رکھنے کیلئے انکے بنیادی حقوق سے محروم کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قوم کی ترقی کیلئے نوجوانوں کا اہم اور کلیدی کردار رہا ہے، جہاں کتابیں اور لائبریری موجود ہو وہاں جرائم اور جہالت وجود نہیں رکھتے، تعلیم نوجوانوں کو صحیح سمت میں جانے کا راستہ دکھاتی ہے، بلوچستان کے بیشتر علاقوں کے لوگ نقل مکانی کرکے حب میں اپنے بچوں کی تعلیم کو جاری رکھنے کیلئے یہاں آکر آباد ہیں لیکن پورے حب میں سہولیات سے آراستہ تعلیمی ادارہ موجود نہیں۔ حب کے بیشتر عوام اپنے بچّوں کو پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں داخل کروا چکے ہیں، لیکن حکومت اور محکمہ تعلیم کی جانب سے ایجوکیشن سیکٹر کی بہتری کی حوالے اے کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا ہے۔ حب شہر میں منشیات کے بہت سے اڈے قائم ہیں لیکن انکے خلاف انتظامیہ کی طرف سے کوئی ایکشن نہیں لیا گیا ہے۔ کہتے ہیں کہ اگر کسی قوم کو شکست اور صفحہ ہستی سے مٹانا چاہتے ہو تو ان میں منشیات اور فحاشی کو عام کرو۔ بدبختی سے منشیات کے اڈوں میں روز بہ روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے، فیکٹریاں قائم کی جارہی ہیں جہاں ان سے نکلنے والے گرد و آلود سے لوگ مختلف بیماریوں کا شکار ہوتے جا رہے ہیں لیکن تعلیم نوجوانوں کا بنیادی حق ہے جن کو سلب کیا گیا ہے۔
انہوں نے حکومت اور محکمہ تعلیم کے متعلقہ زمہ داروں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ حب میں لائبریری کو فنکشنل بناکر ان میں کتاب، کرسی، ٹیبل اور دیگر تمام بنیادی سہولیات فراہم کرکے لائبریری کو دیگر سرگرمیوں کیلئے استعمال نہیں کیا جائے تاکہ طلباء و طالبات پرسکون ماحول میں رہ کر اپنے تعلیمی سرگرمیوں کو جاری کرسکیں۔

 

یہ بھی پڑھیں

فیچرز