پیرس ( ہمگام نیوز) الیکٹرانک یا برقی سیگریٹ کل ایک فیشن کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اسے عمومی اصطلاح میں ”واپنگ ”کہا جاتا ہے۔ اس کے شوق میں نو عمر بھی شامل ہیں اور بعض شیخی خورے اور نو دولتیے بھی، جو اگر ویسے سگریٹ نہیں بھی پیتے تو محض دیکھا دیکھی برقی سگریٹ کا شوق کرنے لگے ہیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ مقبولیت میں زیادہ ہونے کے ساتھ ساتھ یہ نیکو ٹین اپنے جسم میں اتارنے کا بھٰی خطرناک ذریعہ بن گیا ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ بھی بن رہی ہے کہ اس کے نقصانات سے ابھی لوگ اس طرح آگاہ نہیں جس طرح کے سگریٹ کے استعمال سے آشنا ہو چکے ہیں۔ لیکن اہل یورپ نے اس کے استعمال پر پابندی کا سوچنے لگے ہیں۔ طبی ماہرین اور ڈاکٹروں کا اس بارے میں خبردار کرنا ہے کہ اس برقی سگریٹ کے اثرات صرف پھپھڑوں کو نقصان نہیں پہنچاتے بلکہ دماغ کو بھی متاثر کرتے ہیں۔ اس کی بڑی وجہ یہ بھی بن رہی ہے کہ اس کے نقصانات سے ابھی لوگ اس طرح آگاہ نہیں جس طرح کے سگریٹ کے استعمال سے آشنا ہو چکے ہیں۔ گویا اس شوق میں پاگل ہونا محض محاورے کی حد تک نہیں رہا بلکہ خدا نخواستہ حقیقتا بھی انسان اپنی ”واپنگ ” کے ذریعے ذہنی صلاحیتوں کو غارت کر سکتا ہے ۔ متحدہ عرب امارات میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ چونکہ اس نئے شوق کے بارے میں ابھی چیزیں پوری طرح سامنے نہیں آئیں کہ یہ کس قدر نقصان دہ ہے۔ نیکوٹین کے دماغ کو نقصانات ۔۔۔۔ ” واپنگ” یعنی برقی سگریٹ کا ستعمال یا عمومی سگرٹ نوشی کا تعلق عام طور پر پھیپھڑوں کو نقصان پہنچانے کی حد ےک سمجھا جاتا ہے۔ کیسا کہ کورونا کی وبا کے دنوں میں ان لوگوں کے لیے خطرات غیر معمولی ہو گئے تھے ۔ لیکن ان کے اثرات پھیپھڑوں کے علاوہ دل، دماغ اور مسوڑھوں کے لیے بھی کافی زیادہ ہیں۔ ” یہ کہنا ہے ڈاکٹر عظیم عبدالمحمد جو کہ دبئی برائین ہسپتال میں مامور میڈیسن سپیشلسٹ ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ” جب کوئی فرد سگریٹ کے ذریعے نکوٹین اپنے جسم میں اتارتا ہے تو بڑا اور پہلا نشانہ پھیپحڑے ہی بنتے ہیں کہ سانس کے ذریعے پہلے پھہپھڑوں میں ہی منتقل ہوتی ہے۔ جبکہ برقی سگریٹ ”واپنگ” سے جڑی چکنائی میں کیمیکل اور دھاتی اثرات بھی شامل ہو جاتے ہیں۔ اس میں نکل اور ٹین سمیت کئی دیگر دھاتی ذرات منتقل ہوتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں متعلقہ فرد کو سانس لینے میں دشواری پیش آئے یا نزبتا زیادہ کھانسی آنے لگے ۔ علاوہ ازیں سینے میں درد ، تھکن، قے کا آنا حتی کہ بخار بھی ہو سکتا ہے۔ یہ علامات برقی سگریٹ کے بڑھتے چلے جانے والے استعمال کے سبب جلدی بھی ظاہر ہو سکتے ہیں ۔ ڈاکٹر عظیم عبدالمحمد کے مطابق زیادہ خراب ہو جانے والے کیسز میں ایک فرد کو ان علامات کے بعد ہسپتال میں داخل بھی کرانا پڑ سکتا ہے۔ نیکوٹین ایک انتہائی نشہ آور مادہ ہے جو نوجوانوں کے دماغ کو بھی خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ ” اس لیے بچوں، نو عمر افراد اور نوجوانوں کے لیے یہ سگریٹ سخت خطرنال چیز ہے۔ حتی کہ بڑی عمر لے لوگوں کے لیے بھی۔” نیکوٹین کا بچوں اور نوجوانوں میں استعمال بطور خاص نقصان دہ ہے۔ اس کے اثرات لمبی مدت والے ہو سکتے ہیں اور یہ دماغ کی پرورش کو بھی روک سکتی ہے۔ ” بیس سال سے کم عمر کے نوجوان جو ”واپنگ ” شروع کرتے ہیں۔ بہت ممکن ہے کہ وہ جلد سگریٹ نوشی کی طرف بھی چلے جائیں۔ انہوں نے مزید کہا ” واپنگ ” کا استعمال کرنے والے اور ان کے آس پاس بیٹھنے اٹھنے والے بھی پھیپھڑوں کے عوارض کا شکار ہو جائیں۔ اسی طرح دماغ کی انسانی جسم میں پرورش کا عمل بیس سے پچیس برسوں کی عمر تک ہوتا ہے۔ مگر اس سے پہلے ”واپنگ” کا استعمال کرنے والے نوجوانوں کو دماغ کی نشوونما نہیں ہوپاتی۔” اس نیکوٹین کے جسم میں بڑھ جانے سے ایک مرحلہ ایسا بھی آجاتا ہے کہ انسان کو دوسروں کا محتاج بن کر رہنا پڑتا ہے۔ ” صحت مند زندگی۔۔۔۔ یورپ اس سلسے میں تجویز کرتا ہے کہ ”واپنگ ” کے لیے ذائقے دار بنا کر نوجوانوں کو استعمال کرایا جانے والا تمباکوں بھی بند ہونا چاہیے۔ بہت سارے لوگ سگریٹ سے ” واپنگ ” یا برقی سگریٹ کی طرف جا رہے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ اس طرح سگریٹ چھوٹ جائیں گے مگر وہ نہیں جانتے کہ برقی سگریٹ بھی اپنے اندر نیکوٹین رکھتے ہیں۔جو بچوں اور نوجوانوں کو لیے سب سے زیادہ خطرناک ہے۔ ” اس لیے ”واپنگ ” کے اثرات سے اپنی نئی نسل کو بچانے کے یورپ کی حکومتیں بھی فکر مند ہیں۔ کئی حکومتیں تو اس پر سیدھی پابندی کی بات کر رہی ہیں۔ یورپی یونین کمیشن نے گزشتہ ہفتے ہی ذائقے دار تمباکو پر یورپی ممالک میں پابندی لگانے کی بات کی تجویز دی ہے۔ نیز برقی سگریٹ کی ڈیوائس بنانے پر بھی پابندی لگانے کی بات کی ہے۔ کیونکہ یہ بات ثابت ہو رہی ہے کہ یہ تاثر غلط ہے کہ ”واپنگ ” محض ایک شوق ہے اور اس کے اثرات عمومی سگریٹ نوشی سے کم ہیں۔