ریاظ ( ہمگام نیوز) امریکی صدر جو بائیڈن نےکہا ہے کہ ان کے سعودی عرب کے دورے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعلقات کو مضبوط بنانا ہے۔
مشرق وسطیٰ کے دورے پر آئے امریکی صدر نے مزید کہا کہ ان کے مملکت کے دورے کی وجہ امریکی مفادات سے بڑھ کر ہے۔ یہ دورہ خطے سے انخلاء کر کے سابقہ غلطیوں کو درست کرنے کا ایک موقع ہے۔
امریکی صدر نے یہ بات اسرائیل کے دورے کے دوران تل ابیب میں نگران وزیر اعظم یائر لپیڈ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہی۔
امریکی صدر آج جمعہ کو سعودی عرب کا دورہ شروع کریں گے جہاں وہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے۔ سعودی قیادت سےملاقات میں امریکی صدر سعودیہ ۔ امریکا تعلقات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
بائیڈن مصر، اردن اور عراق کے رہ نماؤں کی موجودگی میں خلیجی سربراہ اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔
’العربیہ‘ چینل کے ایک سوال کے جواب میں امریکی صدر نے زور دے کر کہا کہ ’’واشنگٹن ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دے گا‘‘۔
امریکی صدرجوبائیڈن اوراسرائیلی وزیراعظم یائرلاپیڈ نے جمعرات کوایران کے پاس جوہری ہتھیاروں کے انکار سے متعلق مشترکہ اعلامیے پر دست خط کیے ہیں۔ یہ اعلامیہ تہران کے ساتھ سفارت کاری پرطویل عرصے سے منقسم دونوں اتحادی ممالک کے درمیان اتحاد کا مظہرہے۔
بائیڈن نے صدر کی حیثیت سے اسرائیل کے پہلے دورے کے موقع پراس اعلامیے پر دست خط سے قبل ایک مقامی ٹی وی اسٹیشن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایران کے خلاف طاقت کے’’آخری حربے‘‘ کے استعمال کے لیے بھی تیار ہیں۔
اعلامیے پر دست خط کے بعد بائیڈن نے ایک نیوزکانفرنس میں کہا کہ ہم ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔اعلامیے میں امریکا کی جانب سے اسرائیل کی علاقائی فوجی اتحادی کی حیثیت امداد اور اس کے اپنے دفاع کی صلاحیت کی حمایت کا اعادہ کیا گیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ امریکا اس بات پر زوردیتا ہے کہ وہ ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیارحاصل کرنے کی اجازت نہیں دے گا اور وہ اس نتیجے کو یقینی بنانے کے لیے اپنی قومی طاقت کے تمام عناصر کوبروئے کارلانے کو تیار ہے۔
لپیڈ نے اس انداز کوکھلے تنازع کوٹالنے کے ایک طریقے کے طور پرپیش کیا۔دست خطوں کی تقریب کے بعد انھوں نے کہا کہ جوہری ایران کو روکنے کا واحد طریقہ یہی ہے کہ وہ یہ جان لے کہ آزاد دنیا اس کے خلاف طاقت کا استعمال کرے گی۔
اس موقع پر صدربائیڈن نے جوہری ایران کی روک تھام کو’’اسرائیل اورامریکا کے لیے سلامتی کاایک اہم مفاد‘‘ قرار دیا اور کہاکہ یہ باقی دنیا کی سلامتی کے بھی بہترین مفاد میں ہے۔