جمعه, اکتوبر 11, 2024
Homeآرٹیکلزڈائنو سارمعدوم کیوں ہوئے؟ دیوقامت جانور14کروڑ سال دنیا میں موجود رہے

ڈائنو سارمعدوم کیوں ہوئے؟ دیوقامت جانور14کروڑ سال دنیا میں موجود رہے

 

تحریر : تنزیل الرحمٰن جیلانی
ہمگام آرٹیکل
ڈائنو سار کے نام سے کون واقف نہیں، دیو قامت یہ جانور بھلے ہی آج ہالی ووڈ فلموں میں انٹر ٹینمنٹ کا سبب ہوں لیکن کبھی یہ دنیا کے جنگلوں میں واقعی راج کیا کرتے تھے۔ڈائنوسار سے متعلق کئی کہانیاں سنی اور سنائی جاتی ہیں جیسا کہ نسل انسانی نے اپنی بقاء کیلئے دنیا کے تمام ڈائنوسارز کو ختم کر دیا۔کسی کہانی میں بیان کیاجاتا ہے کہ ڈائنوسارز کو خلائی مخلوق اپنے ساتھ کسی دوسرے سیارے پرلے گئی لیکن ماہرین کی رائے اور تحقیق اس کے بالکل بر عکس ہے۔
ماہرین کے مطابق دنیا میں ڈائنوسار ز کا وجود تقریباً240ملین برس قبل کا ہے اور ایک اندازے کے مطابق تقریباً66ملین سال پہلے تک یہاں موجو د رہے۔سائنسدانوں کے مطابق ڈائنوسارز کے دنیا سے معدوم ہونے کی سب بڑی وجہ ایک کومِٹ کا دنیا سے ٹکرانا ہے لیکن اس کی اور بھی وجوہات ہو سکتی ہیں جو ماہرین اب تک سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ڈائنو سارز دنیا میں پائے جانے والے اب تک جانداروں میں سب سے بڑے جانور رہے ہیں۔
ڈائنو سار یونانی زبان کے دو الفاظ کا امتزاج ہے، ڈینوس(Denios)یعنی دیو قامت اور سارس (Sauros) یعنی چھپکلی۔جس نام سے ہم واقف ہیں یعنی انگریزی زبان میں بولے جانے والا نام ڈائنو سار ایک برطانوی ایناٹومسٹ رچرڈ اون نے1842ء میں متعارف کروایا تھا۔ڈائنوسار ز کی مختلف اقسام اس دنیا میں موجود رہی ہیں۔ جن میں کچھ گوشت خور تھے اور کچھ پتے اور گھاس کھاتے تھے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ گوشت خور ڈائنوسارارتقاء کے باعث پرندوں میں تبدیل ہو گئے ۔کچھ ماہرین کا ماننا ہے کہ آج جوگوشت کھانے والے پرندے ہمیں نظر آتے ہیں یہ ڈائنوسار کی ہی بدلی ہوئی ایک قسم ہے۔
سائنسی تحقیق کے مطابق کچھ ڈائنو سارز ایسے بھی تھے جو اڑ سکتے تھے اور انہیں ایوین (Avian) ڈائنو سار کہا جاتا تھا اور جو اڑ نہیں سکتے تھے انہیں نان ایوین(Non-Evian) ڈائنو سار کہا جاتا تھا۔ ماہرین کے مطابق ڈائنو سار آہستہ آہستہ بدل رہے تھے ،کچھ ایسے فوسلز ملے ہیں جو ڈائنو سار کی موجودہ دور کے پرندوں کے ساتھ مشابہت ثابت کرتے ہیں ۔اسی وجہ سے ماہرین کا ماننا ہے کہ ڈائنوسار آج نظر آنے والے کچھ پرندوں کے آبائو اجداد تھے۔تحقیق بتاتی ہے کہ 144ملین برس تک ڈائنو سارز اس دنیا میں موجود رہے ہیں۔ اس دوران دنیا بہت سی تبدیلیوں سے گزری ہے۔ ڈائنو سارز کے فوسلز اور باقیات پر تحقیق سے معلوم ہوتاہے ڈائنو سارز دنیا میں کتنا عرصہ موجود رہے۔ ڈائنو سار ز کی موجودگی کے عرصہ کو مختلف حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ڈائنو سارز سب سے پہلے ٹریاسک (Triassic) دور میں سامنے آئے اور پینگیا کے سپر کانٹینٹ میں رہے۔ پینگیا وہ براعظم تھا جس میں موجودہ تمام براعظم موجود تھے۔ ڈائنو سارز کے دوسرے دور کو ”کیٹی سیس‘‘ کہا جاتا ہے۔ اس دور میں یعنی66ملین بر س قبل براعظم ایسے ہی تھے جیسے آج ہمیں نظر آتے ہیں۔
حیران کن بات یہ ہے کہ ایسا کیا ہوا کہ اتنے بڑے بڑے جانور اس دنیا سے غائب ہو گئے؟۔سائنس نے ترقی کی تو بہت سے ایسے حقائق سے سامنے آئے جس سے انسانی دماغ دنگ رہ گیا۔ڈائنو سار کروڑوں سال پرانے جانور ہیں، یہ بھی ہمیں جدید مشینری کے ذریعے فوسلز کی سٹڈی کرنے سے معلوم ہوا ہے۔ماہرین کے مطابق 66ملین برس قبل دنیا سے ایک کومٹ ٹکرایا تھا۔ یہ کومٹ تقریباً6میل چوڑا تھا۔ کومٹ کا سائز اور وزن اس قدر زیادہ تھا کہ جہاں یہ گرا وہاںمیلوں گہرا گڑھا بن گیا۔جب کومٹ دنیا سے ٹکرایا تو اس کی رفتارائفل کی گولی سے 24گنا زیادہ تھی۔اس ٹکراؤ نے بہت زیادہ تباہی مچائی نارتھ اور ساؤتھ امریکہ کے جنگلوں کا تو وجود ہی ختم ہو گیا، اسی کے نتیجے میں گرمی کی ایک لہر اٹھی جس کی وجہ سے جنگلوں میں آگ لگنے کے واقعات سامنے آنے لگے۔ اس قسم کے واقعات کی وجہ سے پوری دنیا کے ماحول میں دھواں،مٹی اور گرد چھا گئی اور ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے دنیا نے کمبل اوڑھ لیا ہو۔ ماہرین کے مطابق اس کومٹ کے ٹکرانے سے دنیا میں موجود تمام جانداروں میں سے 75فیصد کا خاتمہ ہو گیا تھا اور انہی میں ڈائنو سار بھی تھے۔جو ڈائنو سار اڑ نہیں سکتے تھے ان کا مکمل خاتمہ ہو گیا جبکہ اڑنے والے کچھ ڈائنو سار بچ گئے جو بعد میں ارتقا کے باعث پرندوں میں تبدیل ہو گئے۔
کچھ ماہرین اس تحقیق سے متفق نہیں کہ ایک کومٹ کے ٹکرانے سے تمام دنیا کے ڈائنو سارز ختم ہو گئے ہوں۔کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈائنو سارز ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مارے گئے تھے۔ کومٹ کے ٹکرانے کی وجہ سے ہوا میں بہت سا ملبہ معلق ہو گیا جو بہت سالوں تک رہا اور سورج کی روشنی دنیا تک نہیں پہنچ سکی جس کی وجہ سے دنیا کا درجہ حرارت گرتا گیا اور سردی کی شدت بڑھتی گئی۔ جون2020ء میں”پروسیڈنگ آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز‘‘میںایک تحقیق شائع ہوئی جس کے مطابق کومٹ کے ٹکرانے کے بعد دنیا میں کئی سال مستقل ٹھنڈا موسم رہاجس کی وجہ
ڈائنو سار زندہ نہیں رہ پائے۔اس تحقیق پر بھی تمام سائنسدان متفق نہیں ہیں ۔
ہر تحقیق ایک الگ وجہ بتاتی ہے۔ایک وجہ یہ بھی بیان کی گئی ہے کہ ہو سکتا ہے کہ66ملین سال قبل دنیا میں آتش فشاں پہاڑ ابل رہے ہوں اور اسی وقت ڈائنو سارز کی تعداد بھی کم ہو رہی تھی جبکہ کومٹ کے ٹکرانے سے اس عمل میں تیزی آگئی اور ڈائنوسار خود کو نہیں بچا سکے۔اس تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مستقل سردی اور آتش فشاں پہاڑ وں کا عمل ایک ہی وقت میں ہوا ہو جس کی وجہ سے دنیا آہستہ آہستہ دوبارہ گرم ہوئی اور کچھ جاندار اپنی زندگیاں بچانے میں کامیاب رہے۔
ایک دوسری تحقیق یہ بتاتی ہے کہ ڈائنوسار کومٹ کے ٹکرانے سے پہلے ہی تعداد میں کم ہو رہے تھے۔ایک سائنسی جریدے ”نیچر کمیونی کیشنز‘‘ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میںڈائنوسار کی چھ اقسام کا ذکر کیا گیا ہے، جن میں تین اقسام گوشت خور اور تین گھاس گھانے والی ہیں۔ ماہرین نے ان کے1600فوسلز کا مشاہدہ کیا جس کا یہ نتیجہ سامنے آیا کہ ان چھ اقسام کی تعداد میں کومٹ کے ٹکرانے سے 10ملین سال قبل ہی کمی آنا شروع ہو گئی تھی۔ماہرین کا ماننا ہے کہ گھاس کھانے والے ڈائنو سار پہلے کم ہوئے اور جب ان کی تعداد کم ہوئی تو گوشت خود ڈائنوسار کو خوراک ملنا بند ہو گئی اور ان کا بھی خاتمہ ہو گیا۔ان تمام تحقیقات کے باوجود سائنسدان آج بھی اسی سوال کی تلاش میں ہیں کہ ڈائنو سار کیوں معدوم ہوئے؟لیکن حقیقت کے سب سے قریب ترین تحقیق یہی ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ڈائنو سارز زندہ نہیں رہ پائے اور معدوم ہو گئے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز