چابہار ( ہمگام نیوز) اطلاعات کے مطابق جمعہ 20 نومبر کو پہرہ (ایران شہر) اور چابہار سے تین بلوچ شہریوں کو فوجی دستوں نے گرفتار کیا۔
ان تینوں بلوچ شہریوں کی شناخت 26 سالہ فرامرز جمشید زہی کریچ ساکن اریراندگان ، پہرہ ایرانشہر کے رہائشی 19 سالہ عبدالمالک حملی ولد ملک اور سجاد دھقانی ولد محمد عارف ساکن بپاتان سرباز شامل ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ عبدالمالک کو قابض ایرانی آرمی نے بغیر عدالتی وارنٹ کے 11 نومبر کو نماز جمعہ کے بعد اپنے گھر واپس جاتے ہوئے گرفتار کیا اور نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق سجاد کو بھی قابض ایرانی آرمی نے نماز جمعہ اور پرامن عوامی مظاہروں کے بعد گرفتار کیا اور نامعلوم مقام پر لے جایا گیا۔
فرامرز کو جمعہ کو ان کی دکان کے سامنے سے سادہ لباس میں پہرہ انٹیلی جنس ڈیپارٹمنٹ کے اہلکاروں نے اغوا کیا اور نامعلوم مقام پر لے گئے۔
کہا جاتا ہے کہ فرامرز بغیر کسی خبر کے تین دن کے بعد آج اپنے اہل خانہ سے بات چیت کرنے میں کامیاب ہوئے۔
قابض ایرانی آرمی کے تشدد اور زدوکوب کی وجہ سے فرامورز کی جسمانی حالت بہت خراب ہے۔
ان تینوں بلوچ شہریوں کے خاندان کی عدالتی نظام سے اپیل کرنے کے باوجود اب تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
واضح رہے کہ چابہار کے پولیس چیف کی جانب سے 15 سالہ بلوچ لڑکی سے زیادتی اور مہسا امینی کے حکومتی قتل کے حوالے سے بلوچوں کے پرامن مظاہروں کے بعد سیکڑوں بلوچ شہریوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے اور ان کے اہل خانہ کے متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔