تہران( ہمگام نیوز ) ایران کے دارالحکومت تہران میں واقع ’ایفین‘ جیل کو بدنام زمانہ عقوبت خانہ کہا جاتا ہے۔ اس جیل میں حکومت مخالفین اور سیاسی بنیادوں پر گرفتار افراد کو قید کیا جاتا ہے۔
گذشتہ روز ایفین جیل کے باہر ہزاروں افراد نے احتجاج کیا۔ تہران کے شمال مغرب میں واقع ایفین جیل کے سامنے جمع ہوئے ایرانیوں کے احتجاج کی ویڈیو میڈیا پر گذشتہ گھنٹوں کے دوران جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔
اسی تناظر میں ایرانی مرکز برائے انسانی حقوق نے جمعہ کو اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ایک ٹویٹ میں بتایا کہ لوگ تہران کی اوربی اسٹریٹ پر جیل کے داخلی دروازے کے باہر اپنے پیاروں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی امید میں انتظار کر رہے تھے۔
انہوں نے یہ نشاندہی کی کہ مذہبی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کے 3 دن بعد 16 ستمبر کو کرد نوجوان خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ملک میں مظاہرے شروع ہونے کے بعد سے اب تک 15,000 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
یہ جیل جسے ملک کی بدترین جیلوں میں شمار کیا جاتا ہے گذشتہ ماہ اس کے ایک وارڈ میں زبردست آگ لگ گئی تھی جس میں 6 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اس آتش زدگی کی اصل وجوہات ابھی تک معلوم نہیں ہوسکی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ ایفین جیل کے سامنے یہ اجتماع اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی کل جمعرات کو اس تصدیق کے ساتھ سامنے آیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ مہسا کے قتل کے بعد سے حراست میں لیے گئے افراد کی تعداد 14000 تک پہنچ گئی ہےجن میں بچے بھی شامل ہیں جب کہ 300 سے زائد مارے جا چکے ہیں، جن میں 40 بچے اور 20 خواتین شامل ہیں۔