دوشنبه, نوومبر 25, 2024
Homeخبریںایران میں مزید تین افراد کو سزائے موت، علامتی ٹرائل کی مذمت

ایران میں مزید تین افراد کو سزائے موت، علامتی ٹرائل کی مذمت

تہران( ہمگام نیوز ) ایرانی حکومت کی جانب سے مظاہرین کو ڈرانے دھمکانے اور دوران حراست تشدد کے ذریعے اعتراف جرم کرانے کے بعد انہیں کڑی سزائیں سنانے کا سلسلہ جاری ہے۔

ایرانی عدلیہ نے اپنے ایک حالیہ فیصلے میں مزید تین ایرانیوں کو سزائے موت سنائی ہے۔ سزائے موت پانے والے تینوں شہریوں کے کیس کو’بیت اصفہان‘ کا نام دیا گیا ہے اور اس کیس میں صالح میر ہاشمی، ماجد یعقوبی اور سعید کاظمی کو سزائے موت سنائی گئی۔

امیر نصر آزادانی کو بھی “بیت اصفہان ” کیس میں چوتھے ملزم کے طور پر 26 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی اور سابق فٹ بال کھلاڑی پر “ملکی سلامتی کونقصان پہنچانے اور غیر قانونی اجتماعات میں شمولیت کا الزام لگایا گیا تھا۔

زیرحراست تشدد سے ہلاکتیں

36 سالہ کراٹے چیمپیئن اور باڈی بلڈر صالح میر ہاشمی نے گرفتاری سے چند ماہ قبل شادی کی تھی۔ 30 سالہ ماجد کاظمی کو 21 نومبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ عدالت نے انہیں وکیل کا انتخاب کرنے سے روک دیا۔ انہیں تشدد کرکے اقبال جرم پر مجبور کیا گیا۔

سزائے موت پانے والے تیسرے مزلم 37 سالہ سعید یعقوبی اپنے 80 سالہ والدین کی دیکھ بھال کر رہے ہیں۔ انہیں 18 نومبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ٹریکٹر فٹ بال کلب کے سابق کھلاڑی عامر نصر آزادانی “اصفہان ہاؤس” کیس کے مشہور ترین ملزم ہیں، انہیں 26 سال قید کی سزا سنائی گئی۔

ان مظاہرین جن کی عمریں 40 سال سے کم ہیں کا عدالتوں کے بند کمروں میں ٹرائل کیا گیا اور ان کے بارے میں کوئی معلومات جاری نہیں کی گئیں۔

ایرانی عدلیہ نے پہلے کہا تھا کہ ایران نے علی رضا اکبری کو برطانیہ کے لیے جاسوسی کے الزام میں سزائے موت سنائے جانے کے بعد لندن کی درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے پھانسی دے دی تھی۔

برطانیہ نے61 سالہ علی رضا اکبری کے کیس کو سیاسی قرار دیتے ہوئے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ برطانیہ نے اکبری کی سزائے موت پر عمل درآمد کے بعد تہران کا سفارتی بائیکاٹ کرنے کے ساتھ ایرانی عہدیداروں پر پابندیاں بھی عاید کی ہیں۔

میزان کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اُنہیں سنہ 2019ء میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ایرانی حکومت کا الزام ہے کہ اکبری نے جاسوسی کے لیے برطانیہ سے 1,805,000 یورو، 265,000 پاؤنڈ اور 50,000 ڈالر وصول کیے تھے۔

اکبری کی مبینہ طور پر ایک آڈیو ریکارڈنگ میں جسے بدھ کو بی بی سی فارسی سے نشر کیا گیا میں اکبری کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ان پر دوران حراست تشدد کیا گیا اور ان سے اعتراف جرم کرایا گیا تھا۔

ایران میں علی رضا اکبری کی پھانسی پر عالمی سطح پر شدید رد عمل سامنے آیا ہے اور تہران کے اس اقدام کی شدید مذمت کی جا رہی ہے۔

اکبری ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے موجودہ سیکرٹری جنرل علی شمخانی کے قریبی ساتھی رہے ہیں جو اصلاح پسند صدر محمد خاتمی کے دور میں 1997 اور 2005 کے درمیان وزیر دفاع تھے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز