کوئٹہ (ہمگام نیوز) بی ایس او آزاد دشت زون جنرل باڈی اجلاس زیر صدارت زونل سینئر نائب صدرمنعقد ہوا۔ جس کے مہمانِ خاص بی ایس او آزاد کے مرکزی کمیٹی کے ممبر لکمیر بلوچ جبکہ اعزازی مہمان سنٹرل کمیٹی کے ممبر علی شیر بلوچ تھے۔ اجلاس میں مرکزی سرکُلر، زونل کارکردگی رپورٹ، تنظیمی امور، سیاسی صورت حال ، تنقیدی نشست اور آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈے زیر بحث رہے۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رہنماؤں نے کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس اور بلوچ نوجوان طبقے کو جس طرح سے آج اپنی غلامی کا شدت سے احساس انہیں تنظیم و اداروں کے اندر رہ کر جدوجہد پر مائل کررہا ہے، یہ تحریک کی مستقبل کے لئے انتہائی نیک شگون و حوصلہ افزا امر ہے۔ انہوں نے کہا کہ غلامی کا احساس اور آزادی کی ضرورت کا شعور ہی قومی بقاء کا ضامن ہے ، اوراس شعور کو ایک تنظیم ہی عوام کو دے سکتا ہے ۔بلوچ نوجوانوں میں پھیلتی تنظیمی شعور سے خوف زدہ ریاست و اس کے گماشتہ سردار بلوچ نوجوانوں میں تقسیم و انتشار پیدا کرنے کے لئے ایڑھی چوٹی کی زور لگا رہے ہیں۔کیوں کہ ریاست و اس کے حامی اس بات کا ادراک رکھتے ہیں کہ ایک منظم تنظیم ہی بلوچ قومی کو متحد کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ نوجوان ریاستی سازشوں و سرداروں کی جانب سے پھیلائی جانے والی غیر سیاسی باتوں پر کان دھرنے کے بجائے اپنی تنظیمی تربیت و جدوجہد پر توجہ مرکوز رکھیں۔ کیوں کہ قومی آزادی کے لئے سطحی سوچ و جدوجہد سے فرار کا راستہ اختیار کرنے والے کردار کوئی مثبت کردار ادا نہیں کر سکتے۔ سیاسی صورتحال کے ایجنڈے پر بات کرتے ہوئے رہنماؤں نے کہا کہ بلوچستان کی جغرافیائی اہمیت ، طویل ساحلِ سمندر اور زیر زمین موجود غیر معمولی قیمت کی معدنیات سے عالمی طاقتیں اس خطے کو اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے استعمال کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ چینی حکومت کی پاکستان سے بلوچ عوام کی مرضی کے برعکس ہونے والے معاہدات سے ان کی توسیع پسندانہ عزائم ظاہر ہوتے ہیں۔ کیوں کہ بلوچستان میں سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کو بلوچ کی مرضی کے بغیر اور بلوچ کو اس زمین کا حقیقی مالک تسلیم کیے بغیر سرمایہ کے منصوبوں پر دستخط کرنا انہیں بلوچ کے خلاف قابض ریاست کی جانب سے جاری نسل کشی کی کاروائیوں میں براہ راست شریک کررہا ہے۔تیزی سے بدلتا عالمی منظر نامہ اور عالمی طاقتوں کی بدلتی خواہشات کے پیش نظر بلوچ نوجوانوں پر یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے عوام کو تنظیمی تعلیم دے کر جدوجہد میں شریک کریں۔ کیوں کہ ایک تنظیم ہی عوام کی بہتر طور پر رہنمائی کرسکتی ہے۔ اجلاس میں تنقیدی نشست کے و آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈوں پر مباحثہ کے بعد نئی زونل کابینہ تشکیل دی گئی۔